اعظم نذیرتارڑ

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوموٹو نوٹس کا بے دریغ استعمال کیا، وزیر قانون

اسلام آباد(گلف آن لائن) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے سوموٹو نوٹس کا بے دریغ استعمال کیا۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں کہا کہ عدالتی اصلاحات سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اعلیٰ ترین عدالت میں شفاف کارروائی ہو ۔ شق 3/184 میں اپیل کا حق نہ ہونا آئین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ میں فوری نوعیت کے مقدمات کی 6،6 ماہ سماعت نہیں ہوتی۔ بل میں نئی ترمیم کے تحت آئینی قانونی معاملات میں بینچ کم از کم 5 ججز پر مشتمل ہوگا۔

وزیر قانون نے مزید کہا کہ یہ بل بار کونسلز اور شراکت داروں کا پرانا مطالبہ تھا۔ لوگ پہلے اپیل کے حق سے محروم تھے تاہم اسے بل میں شامل کیا گیا ہے۔ بل کے ڈرافٹ پر وزارت قانون میں پہلے سے کام جاری تھا۔ سنیئر ججز کی کمیٹی اس کو ریگولیٹ کریگی۔بل میں ترمیم کی گئی ہے کہ عدالتوں میں زیر التوا کیسز پر بھی اپیل کا حق حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 2 ججز کےفیصلے سے اضطرابی کیفیت پیدا ہوئی۔ یہ بھی کہا گیا سوموٹو میں ون مین شو نہیں ہونے چاہیے۔ ایک چیف جسٹس آکر 300 یا 400 سومٹو لیتے ہیں اور ایک چیف جسٹس 3،2 لیتا ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بعد کسی چیف جسٹس نے سامان سے شیشی نکلنے یا گلی میں پانی کھڑا ہونے پر سو موٹو نہیں لیا۔

اعظم تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سنیئر ترین ججز کسی بینچ میں شامل نہیں۔ کل قومی اسمبلی نے کہا کہ کوئی ایسا قانون نہ بنائیں جس کو چیلنج کیا جائے۔ بل کو غور کے لیے کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں