بلال اظہر کیانی

پی ٹی آئی والے معیشت کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں، بلال اظہر کیانی

اسلام آباد(گلف آن لائن)وزیرِ اعظم شہباز شریف کے کوآرڈی نیٹر معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے معیشت کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں، عمران خان نے 4 سال میں معیشت کو کمزور کیا، خان صاحب کی تباہی کی وجہ ان کے 4 وزرائے خزانہ تھے، عمران خان نے 4 سال میں 2 کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر کے نیچے دھکیلا، اپنی نالائقی اور چوری سے ملکی معیشت کو تباہ کیا،آج مہنگائی خان صاحب کی نالائقی، چوری اور بد دیانتی کی وجہ سے ہے۔اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے عمران خان اور ان کے معاشی ماہرین قومی معیشت کے بارے میں بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں۔

آئین شکنی اور قانون کو جوتے کی نوک پر رکھنے کے علاوہ انہوں نے معیشت کی جس طرح تباہی کی ہے اس میں ایک مرتبہ پھر عوام کے سامنے سی وی پیش کرنا انہیں زیب نہیں دیتا۔ موجودہ مہنگائی اور معاشی تباہی کی ذمہ داری عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم پر ہوتی ہے جب 2018 ئ میں عمران خان کو مسلط کیا گیا تو اس وقت گروتھ ریٹ 6.1 فیصد، مہنگائی 4 فیصد ، اشیائے خوراک کی مہنگائی 3 فیصد کم تھی ، سی پیک کے تحت ملک بھر میں ترقیاتی منصوبے جاری تھے، نیشنل گرڈ میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی گئی، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام مکمل کیا گیا تھا، ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیاگیا، ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشن ہوئے جس سے امن اور سلامتی کا ماحول بہتر ہوا، ملک کو اندھیروں سے نکالا گیا، محصولات میں دوہرا اضافہ ہوا ، 60 لاکھ سے زائد لوگوں کو روزگار فراہم کیا گیا۔

مگر جب عمران خان کو مسلط کیا گیا تو 4 سالوں میں مہنگائی کی مستقل صورتحال جاری رہی۔ عمران خان کے چاروں وزرائے خزانہ نے ملکی معیشت کو برباد کردیا، چار سالوں میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے،60 لاکھ بے روزگار ہوئے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ بھونڈے طریقے سے معاہدہ کیا گیا جس میں سارا بوجھ عوام پر ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں قرضوں میں 78 فیصد اضافہ ہوا ہے، چار سالوں میں یہ قرضہ 25 سے 44 ہزار ارب روپے تک جا پہنچا، مگر اس کے باوجود ترقی کی ایک اینٹ بھی نہیں دیکھا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی کسی بھی علامت پر نواز شریف اور تباہی اور بربادی کی ہر علامت پر عمران خان کا نام ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس ڈھٹائی سے یہ دعوے کر رہے ہیں ان کی یہ بھول ہے کہ لوگ اسے بھول جائیں گے، چار سالوں میں چار بڑے خسارے کئے گئے، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ محصولات کی منفی شرح نمو ہوئی۔1952 ئ کے بعد پہلی مرتبہ عمران خان کے دور میں جی ڈی پی منفی میں چلی گئی، گردشی قرضہ 11 سو سے 2400 ارب تک جا پہنچا، گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 1400 ارب تک لے جایا گیا ، جب عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تھی حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 17 ارب ڈالر جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر کم سطح پر تھے جس سے ملک کو دیوالیہ ہونے کی نہج پر چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمر عمران خان کے بارے میں معیشت کے بارے میں پوسٹر بوائے تھے۔

انہوں نے پہلے چند ماہ میں صرف پریزنٹیشنز میں گزارے، پہلے کہتے تھے کہ خودکشی کر لیں گے مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ اس کے بعد حفیظ شیخ آئے اور وہ آئی ایم ایف کے پاس چلے گئے اور ان کے ساتھ جو معاہدہ ہوا اس میں سارا بوجھ پاکستانی عوام پر ڈالا گیا، اس وقت کے سیکرٹری خزانہ نے معاہدے کی مخالفت کی تو انہیں ہٹا دیا گیا۔ حفیظ شیخ کے بعد حماد اظہر اور پھر شوکت ترین کو وزرائے خزانہ بنایا گیا، خود عمران خان نے حفیظ شیخ اور شوکت ترین کے خلاف انکوائریاں کی تھیں مگر اس کے باوجود دونوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ موجودہ مہنگائی خان صاحب کی ہدایت پر شوکت ترین نے مسلط کی ہے۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ نومبر 2021ئ میں عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی نافذ کرنے کا معاہدہ کیا کیونکہ ان سے اہداف پورے نہیں ہو رہے تھے مگر چند ماہ جب اقتدار سے جانے لگے تو خود یہ وعدہ توڑ دیا اور آئی ایم ایف کو بتایا بھی نہیں ، یہ سب ایسے وقت میں کیا گیا جب حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ بلند ترین سطح اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر تھے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کے نتیجے میں ملک کو دیوالیہ ہونے کی نہج پر پہنچایا گیا اور سائفر جیسے جھوٹ پر بھی اسمبلی کو تحلیل کرنے پر تیار ہو گئے۔ عمران خان کرسی کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھی معاشی بربادی سے بری الذمہ قرار نہیں دیئے جا سکتے۔ کووڈ کے وقت میں پاکستان کو چار ڈالر پر ایل این جی مل رہی تھی مگر عمران خان نے فرنس آئل کے اپنی لابیوں کو خوش کرنے کیلئے یہ پیشکش ٹھکرا دی۔ وہ ایل این جی اب 35 ڈالر پر بھی نہیں مل رہی۔ عمران خان کے دور میں پاکستان آٹے اور چینی کا امپورٹر بنا، اپنے اے ٹی ایمز کی جیبیں بھرنے کیلئے پہلے گندم اور چینی برآمد کرنے کی اجازت دی اور بعد میں دوہری قیمت پر یہ اشیا درآمد کی گئیں۔

عمران خان اسی شوکت ترین کو دوباہ وزیر خزانہ بنانے کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اعتماد کی فضا قائم کر لی ہے۔ جب عمران خان کو پتا چلا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہو رہے ہیں اور ملک سری لنکا بننے سے بچ رہا ہے تو شوکت ترین سے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ سے رابطہ کرنے اور آئی ایم ایف کو خطوط لکھنے کی ہدایت کی گئی تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو سبوتاڑ کیا جا سکے۔ عمران خان نے جن دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کئے موجودہ حکومت ان کے ساتھ تعلقات بحال کر رہی ہے، ہم نے ریاست کو بچانے کیلئے اپنی سیاست کو دائو پر لگا دیا ہے۔

وزیراعظم کے رابطہ کار نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا ہے لیکن ہماری معاشی مشکلات کم نہیں ہوئی ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے جا رہا ہے جس کیلئے تمام اقدامات مکمل ہیں، موجودہ حکومت نے مشکل حالات میں بھی معاشی طور پر کمزور طبقات پر بوجھ نہیں ڈالا، ضمنی مالیاتی بل میں بی آئی ایس پی کے بجٹ کو 400 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے۔ مفت آٹا کی سکیم شروع کی گئی ہے۔

بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ سنجیدہ اقتصادی چیلنجوں کے باوجود ملک کا معاشی مستقبل تابناک ہے، موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالہ ہونے سے بچایا اور معیشت کو استحکام کی راہ پر گامزن کیا۔ جاری مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں 68 فیصد اور تجارتی خسارہ میں گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے مقابلہ میں 36 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ مالیاتی خسارہ مجموعی پیداوار کے تناسب 2.8 فیصد ہے جو گزشتہ سال کی اس مدت میں 4.5 فیصد تھا۔

پرائمری سرپلس 0.9 فیصد ہے جو گزشتہ سال جی ڈی پی کے تناسب سے 0.6 فیصد تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کے بعد صورتحال میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات پر پابندی بہتر نہیں مگر بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے، یہ پابندیاں عارضی ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال میں بہتری کے بعد پابندی اٹھا لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی قومی پیداوار میں سست روی صرف پاکستان کیلئے مخصوص نہیں ہے یہ عالمی مظہر ہے۔

روس یوکرین جنگ اور امریکہ میں شرح سود میں اضافہ کے فیصلوں نے عالمی سطح پر جی ڈی پی میں سست روی کی کیفیت پیدا کی ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ سال آنے والے بدترین سیلاب نے بھی پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ بیرونی چیلنجوں سے نمٹنے اور عالمی معیشت میں بہتری کے اثرات پاکستان کی معیشت پر بھی پڑیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی مسائل کا حل عمران خان نہیں ہیں، چوری ، نا اہلی اور آئین شکنی سے معیشت بہتر نہیں بنائی جاسکتی۔

مسلم لیگ نون ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن ہونے چاہئیں مگر صاف اور شفاف ہونے چاہئیں، صاف اور شفاف الیکشن الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے ، جب موجودہ حکومت نے ذمہ داریاں سنبھالیں تو اس وقت الیکشن میں جانے سے ہمیں سیاسی فائدہ ہوتا مگر اس سے ملک کو نقصان ہو رہا تھا اس لئے ہم نے اپنی سیاست کی پرواہ نہیں کی اور مشکل فیصلے کر کے ملک کو مشکلات سے نکلا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں