قومی اسمبلی

قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی قرارداد سینیٹ میں منظور

اسلام آباد (گلف آن لائن)سینیٹ نے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظوری کرلی جبکہ قرارداد کی منظوری کیخلاف اپوزیشن نے شدید چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا ، اپوزیشن اراکین شدید نعرے بازی کرتے رہے ، اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے ایوان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ جو ڈاکا ڈالا گیا اس کی مثال پارلیمانی تاریخ میں نہیں ملتی، ہم نے ٹوکن واک آؤٹ کیا اور قرارداد پاس کر دی گئی،

قرارداد منظوری کیلئے دوبارہ پیش کریں، اس قراردار کی کوئی اوقات نہیں ،عوام سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ہیں، پنجاب اسمبلی کے الیکشن سپریم کورٹ کی تاریخ پر ہو گی،سپریم کورٹ حکم اور آئین کے مطابق پنجاب اسمبلی کا الیکشن 14 مئی کو ہو گا، حکومت توہین عدالت کے ساتھ آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ پیر کو سینیٹر طاہر بزنجو کی جانب سے قرارداد سینیٹ میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ ملک میں معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، ملک مزید سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا،

آئین کے تحت تمام اسمبلیوں کے انتخابات، نگران سیٹ اپ میں اکھٹے ہونے چاہئیں۔قرارداد کے مطابق پنجاب ملک کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہے جہاں پر قومی اسمبلی کی سب سے زیادہ نشستیں ہیں، پنجاب میں پہلے انتخابات کروانے سے دیگرچھوٹے صوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، اس لئے قومی اسمبلی اورچاروں صوبائی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرائے جانے چاہئیں۔قرراداد میں کہا گیا کہ محاذ آرائی کی بجائے سیاسی استحکام کی ضرورت ہے اس لیے قومی اسمبلی اورچاروں صوبائی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرائے جانے چاہئیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اکٹھے انتخابات سے وفاق مضبوط ہوگا۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ سیاسی قیادت اور شراکت دار کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے،

باہمی مشاورت اور گفت و شنید سے جتنی جلدی ممکن ہو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں۔قرارداد کی ایوان کے 60 ارکان نے حمایت کی جبکہ ایک رکن سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد کی مخالفت کی۔ جب قرارداد پیش کی گئی تو اپوزیشن ارکان اس سے پہلے واک آئوٹ کر چکے تھے۔ واپسی پر قرارداد کی منظوری کیخلاف اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا اور شدید نعرے بازی کی۔اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے ایوان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج جو ڈاکا ڈالا گیا اس کی مثال پارلیمانی تاریخ میں نہیں ملتی، ہم نے ٹوکن واک آؤٹ کیا اور اس دوران ایک قرارداد پاس کر دی گئی،

قرارداد منظوری کیلئے دوبارہ پیش کریں، اس قراردار کی کوئی اوقات نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ہیں، پنجاب اسمبلی کے الیکشن سپریم کورٹ کی تاریخ پر ہو گی، ان کی قرداداد غیر آئینی اورغیر پارلیمانی ہے، یہ قرارداد منظور نہیں ہوئی، واردات ہوئی ہے، سینیٹ کے اپوزیشن اراکین حکومتی قرارداد کو مسترد کرتے ہیںانہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ حکم اور آئین کے مطابق پنجاب اسمبلی کا الیکشن 14 مئی کو ہو گا، حکومت توہین عدالت کے ساتھ آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، انہوں نے پارلیمنٹ کا بیرہ غرق کردیا، انہوں نے عدلیہ پر حملہ کیا ، پارلیمان پر حملہ کر رہے ہیں۔اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پروسیجر بل 60 ووٹوں سے پاس ہوا، اْن کے 19 ووٹ آئے تھے، پی ٹی آئی اْس دن بھی ایوان سے بائیکاٹ کر گئی تھی۔

انہوںنے کہاکہ ایک شخص کی ذاتی انا کیلئے 2 اسمبلیاں توڑ دی گئیں تب ان کو آئین یاد نہیں آیا، کیا یہ آئین شکنی نہیں تھی؟ اب آج آپ بھگتیں۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو مضبوط کرنا ہے اور سیاسی و معاشی استحکام چاہتے ہیں تو ملک بھر میں ایک وقت میں انتخابات ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جمہوری روایات کا خیال رکھے، پارلیمانی روایات اور قواعد کا انہیں احترام کرنا چاہئے اور ایک دوسرے کی بات سننے کا حوصلہ ہونا چاہئے، اس ایوان کو ٹی وی شو نہ بنائیں، جب پچھلے سال اپریل میں قومی اسمبلی توڑ دی گئی تھی تو اس وقت انہیں کیوں شرم نہ آئی۔ انہوںنے کہاکہ وفاق سیاسی اور معاشی استحکام کیلئے ایک ساتھ الیکشن کرانے سے ملک مضبوط ہو گا۔

اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے سے متعلق قرارداد کی منظوری کے بعد دوبارہ ایوان میں پیش کرنے کا اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ اجلاس کے دور ان سینٹ نے زنا بالجبر(تفتیش اور سماعت) (ترمیمی ) بل 2022 متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے زنا بالجر(تفتیش اور سماعت) ایکٹ 2021 میں مزید ترمیم کرنے کا زنا بالجبر(تفتیش اور سماعت) (ترمیمی ) بل 2022 پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ جے یو آئی کے سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہاکہ زنا باالجبر اور زنا بلرضار کی بھی سزا ہونی چاہیے ،ہم زنا بالجبر بل کی مخالفت کرتے ہیں ،قانون قران و سنت کی روشنی میں بنائیں ۔ وزیر مملکت شہادت اعوان نے زنا بالجبر بل کی مخالفت کردی ۔

وزیر مملکت نے کہاکہ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری زنا بالجبر بل پر نظر ثانی کریں ۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہاکہ ہمارا جو معاشرہ ہے اس میں ریپ ریپ ہی ہے ،ریپ کے ملزم کو سزا نہیں ملتی دنناتا پھرتا ہے ۔سینیٹ نے زنا بالجبر تفتش اور سماعت کا ترمیمی بل 2023 قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا تاہم سینیٹ سے ترمیمی بل کے خلاف جمعیت علمائے اسلام کا واک آئوٹ کیا ۔اجلاس کے دوران سینٹ نے فوجداری قوانین(ترمیمی ) بل 2023 متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے فوجداری قوانین(ترمیمی )بل 2023پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔اجلاس کے دور ان سینٹ نے فوجداری قوانین(ترمیمی ) بل 2023 متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ اس ضمن میں سینیٹر مشتاق احمد نے فوجداری قوانین(ترمیمی ) بل 2023 (پی پی سی) میں نئی دفعات 52بی ،52 ج اور 52د کی شمولیت اور سی پی آرسی کے جدول دوئم میں مابعد ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

اجلاس کے دور ان سینٹ نے نیشنل ڈیزاسٹرم مینجمنٹ(ترمیمی) بل 2022 منظور کرلیا اس ضمن میں سینیٹر سیمی ایزدی نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ(ترمیمی )بل 2022 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے اس بل کی ایوان سے شق وار منظوری لی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز اتھارٹی (ترمیمی ) بل 2022متفقہ طور پرمنظور کرلیا گیا اس ضمن میں سینیٹر ہدایت اللہ نے ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز اتھارٹی (ترمیمی )بل 2022قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے اس بل کی ایوان سے شق وار منظوری لی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔

اجلاس کے دور ان فوجداری قوانین(ترمیمی ) بل 2023 دوبارہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیاگیااس ضمن میں سینیٹرسیمی ایزدی نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی وزیر مملکت برائے قانون وانصاف سینیٹر شہادت اعوان نے مخالفت کی اورکہا کہ یہ بل دوبارہ غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے جس پر چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے یہ بل دوبارہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔اجلاس کے دور ان پاکستان ماحولیاتی تحفظ (ترمیمی ) بل 2023منظور کرلیا۔ اس ضمن سینیٹرسیمی ایزدی نیپاکستان ماحولیاتی تحفظ (ترمیمی ) بل 2023قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے اس بل کی ایوان سے شق وار منظوری لی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں