نیویارک(گلف آن لائن) اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں کم عمر شادی شدہ لڑکیوں کی تعداد 29 کروڑ ہے جو کہ دنیا بھر کا 45 فیصد ہے۔
یونیسیف کے نمائندوں نے بنگلا دیش، بھارت اور نیپال میں والدین سے کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بات کی۔کورونا وبا کے دوران بڑھتے ہوئے مالی دباؤ اور اسکولوں کی بندش نے والدین کو اپنی جوان بیٹیوں کی جلد شادی پر مجبور کیا۔
یونیسیف کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر نوالا سکنر نے اس صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری میں شادی سے لڑکیوں کی صحت اور تندرستی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔بوالا سکندر کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کم عمری میں شادی سے لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ رک جاتا ہے جسے ایک نسل کو پروان چڑھانا ہوتا ہے۔
یہ پتہ چلا کہ بہت سے والدین نے شادی کو ان بیٹیوں کے لیے بہترین آپشن کے طور پر دیکھا جن کے پاس COVID لاک ڈاؤن کے دوران تعلیم حاصل کرنے کے محدود اختیارات تھے۔خیال رہے کہ لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر جنوبی ایشیائی ممالک افغانستان اور پاکستان میں 16 (سوئے سندھ کے)، بھارت، سری لنکا اور بنگلا دیش میں 18 اور نیپال میں 20 سال ہے۔