اسلام آباد (گلف آن لائن)عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس پر بین الاقوامی تشویش کے پیش نظر جولائی 2022 سے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی جاری کر رکھی ہے، حال ہی میں پاکستان میں باہر سے ایک کیس سامنے آیا ہے تاہم پاکستان میں ابھی تک ایم پاکس کی مقامی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں اس لیے پاکستان سے بیماری کے عالمی سطح پر پھیلائو کا خطرہ کم ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ایم پاکس پھیلنے سے متعلق موجودہ دستیاب معلومات پر تجارت پر کسی پابندی کی سفارش نہیں کی ہے۔
وزارت صحت کی طرف سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس پر بین الاقوامی تشویش کے طور پر جولائی 2022 سے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا اور انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز (آئی ایچ آر) 2005 کے تحت ڈبلیو ایچ او کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ منکی پاکس (ایم پاکس) ایک وائرل زونوٹک بیماری ہے جو پاکس وائرس (ایم پی ایکس وی) کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ ایک متعدی بیماری ہے۔ یہ متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں یا متاثرہ انسانوں سے دوسرے انسانوں میں قریبی رابطوں اورچھینک کے ذریعے منتقل ہو سکتی ہے۔
اب تک کل 87 ہزار لیبارٹریوں میں تصدیق شدہ کیسز اور119 اموات عالمی سطح پر 111 ممالک سے رپورٹ ہو چکی ہیں۔ اگست 2022 میں عالمی سطح پر ہفتہ وار رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد عروج پر پہنچ گئی تھی اور اس کے بعد سے کیسز میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ پاکستان میں مئی 2022 سے ملک کے مختلف حصوں سے مشتبہ کیسز کے کل 22 نمونے ریفر کیے گئے اور این آئی ایچ میں منکی پاکس وائرس کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کئے گئے۔ گزشتہ روز این آئی ایچ نے پاکستان میں پہلے کیس کی تصدیق کی ہے،
یہ وائرس حال ہی میں پاکستان آنے والے ایک مسافر میں پایا گیا ہے جسے پمز ہسپتال میں باقی مریضوں سے الگ تھلگ رکھا گیا ہے اور ان کے ساتھ دیگر سفر کرنے والے مسافروں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ چونکہ پاکستان میں ابھی تک ایم پاکس کی مقامی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ہے اس gvے پاکستان سے بیماری کے عالمی سطح پر پھیلائو کا خطرہ کم ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ایم پاکس پھیلنے سے متعلق موجودہ دستیاب معلومات پر تجارت پر کسی پابندی کی سفارش نہیں کی ہے۔
صحت کے حکام کو ایم پاکس ایڈوائزری اور بارڈر ہیلتھ سروسز کی طرف سے حالیہ کیس کی نشاندہی پر مبنی رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں تاکہ تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اسکریننگ کو بہتر بنایا جا سکے۔ این آئی ایچ پاکستان میں وزارت اور این سی او سی قومی اور عالمی سطح پر صورتحال کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ پاکستان میں بروقت تیاری، ردعمل اور کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کواعتماد میں لیا گیا ہے۔