اسلام آباد( گلف آن لائن) پاکستان کو روس18 ڈالر فی بیرل تک ڈسکاؤنٹ پر تیل فراہم کر رہا ہے جب کہ ادائیگیاں چینی کرنسی یوآن میں کی جائے گی۔
پاکستان نے ٹیسٹ کیس کے طور پر روس سے کروڈ آئل کی امپورٹ کے لیے پہلا آرڈر دے دیا، روس سے ایک لاکھ ٹن کروڈ آئل کی پہلی شپمنٹ مئی کے آخری یا جون کے پہلے ہفتے میں پاکستان پہنچے گی، اس شپمنٹ پر پاکستان کو18 ڈالر فی بیرل تک ڈسکاؤنٹ حاصل ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے لیے پلیٹس کی جاری کردہ قیمتوں کو فالو کرتا ہے اور پلیٹس کے ریٹس کی نسبت پاکستان کو روسی تیل کی خریداری پر 16سے18 ڈالر فی بیرل تک ڈسکاؤنٹ حاصل ہوگا۔
حکام کے مطابق پاکستان روسی تیل کو ریفائن کرکے حاصل ہونے والی پیٹرولیم مصنوعات کا تجزیہ کرے گا۔ اگرچہ روسی تیل کی خصوصیات بہت بہتر نہیں ہیں اور اس پر ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات بھی کافی زیادہ ہیں، لیکن روسی حکام نے پاکستان کو عربی لائٹ آئل کی کوالٹی اور فریٹ سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے 16 سے 18 ڈالر فی بیرل تک ڈسکاؤنٹ دیا ہے، تاہم روسی تیل سے حاصل کردہ پیٹرولیم مصنوعات کا ریشو مختلف ہے جو پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔
عربی آئل سے 45 فیصد ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 25 فیصد فرنس آئل نکلتا ہے، جبکہ روسی تیل سے 32 فیصد ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 50 فیصد فرنس آئل نکلتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر روسی تیل سے حاصل ہونے والی مصنوعات عربی تیل سے مطابقت نہ کرپائیں، تو پاکستان کو مزید ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا ہوگا۔
ملکی ریفائنریز پاور پلانٹس کی ایل این جی پر شفٹنگ کے بعد پہلے ہی فرنس آئل کی کھپت کے مسئلے سے دوچار ہیں، پاکستانی ریفائنریز نے آئی پی پیز کی جانب سے فرنس آئل لینے سے انکار کے بعد فرنس آئل کو ایکسپورٹ کرنا شروع کردیا تھا، پاکستانی ریفائنریز 2015 سے ایل این جی کی امپورٹ شروع ہونے کے بعد سے فرنس آئل کی کھپت کی وجہ سے پریشان رہتی ہیں، اور اکثر شٹ ڈاؤن پر چلی جاتی ہیں۔
حال ہی میں پارکو نے آئل مارکیٹنگ کمپنیز کی جانب سے فرنس آئل نہ لینے کی وجہ سے اپنا آپریشن 75 فیصد تک کم کردیا تھا۔ ادھر روس نے پاکستان کو تین کرنسیوں، روسی روبل، چینی یو آن اور یواے ای کے درہم میں پیمنٹ وصول کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان روس کو چینی یو آن میں ادائیگیاں کرے گا، اور ایل سیز بینک آف چائنا کھولے گا، چینی کرنسی کے استعمال کا فیصلہ روس پر امریکی پابندیوں کے تناظر میں کیا گیا ہے، دوسری وجہ ڈالر کی قلت بھی ہے۔
معاشی ماہرین ڈالر کے علاوہ کسی بھی کرنسی میں روسی تیل کی ادائیگیوں کو ایک بہترین موقع قرار دے رہے ہیں۔