برلن (نمائندہ خصوصی)چین کےریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ چھن گانگ نے جرمن وزیر خارجہ بیئربوک سے بات چیت کی۔ چھن گانگ نے کہا کہ چین اور جرمنی دونوں عالمی اثر و رسوخ کے حامل بڑے ممالک ہیں اور انہیں بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔فریقین کو چین جرمنی حکومتی مشاورت کے ساتویں دور کے لیے مشترکہ طور پر تیاری کرنی چاہیے اور آئندہ عرصے میں دونوں فریقوں کے درمیان مختلف شعبوں میں عملی تعاون کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ عالمی مسائل اور چیلنجز کے پیش نظر مختلف ممالک کو محاذ آرائی کے بجائے تعاون اور الزام تراشی کے بجائے باہمی احترام کی ضرورت ہے۔ چین اور جرمنی کو صحیح راستے پر قائم رہنا چاہیے اور مشترکہ طور پر “نئی سرد جنگ” اور “ڈی کپلنگ” کی مخالفت کرنی چاہیے تاکہ عالمی امن اور خوشحالی میں اعتماد اور تحریک پیدا کی جا سکے۔
جرمن وزیر خارجہ بیئربوک نے کہا کہ جرمنی مختلف شعبوں میں دونوں فریقوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور تعاون، خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی، توانائی کی منتقلی، حیاتیاتی تنوع اور نوجوانوں کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے اورجرمنی چین حکومتی مشاورت کے ساتویں دور کا منتظر ہے۔
یوکرین کے مسئلے کے بارے میں چھن گانگ نے زور دیا کہ یورپی ممالک کو بحران کی اصل وجوہات سے شروع کرکے علامات اور بنیادی وجوہات دونوں کو حل کرنا چاہیے اور امن و سلامتی کی بحالی کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
مقامی وقت کے مطابق 9 مئی کو چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ چھن گانگ اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا بئر باک نے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کی ۔
چھن گانگ نے کہا کہ ان کے جرمنی کے دورے کا بنیادی مقصد چین-جرمن حکومتی مشاورت کے آئندہ ساتویں دور کی تیاری ہے۔ یہ وبا کے بعد سے فریقین کے درمیان پہلی آف لائن حکومتی مشاورت ہوگی اور دونوں ممالک کی نئی حکومتوں کے درمیان پہلی جامع مشاورت بھی ہوگی۔ فریقین نے اس مشاورت کی تیاری کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے اور آنے والے عرصے میں مختلف شعبوں میں عملی تعاون کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے کثیرالجہتی شعبوں میں تعاون بڑھانے اور COP28 اور حیاتیاتی تنوع میں تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔