ریاض (گلف آن لائن)سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شام کے صدربشارالاسد کو اگلے ہفتے ساحلی شہر جدہ میں ہونے والے عرب سربراہ اجلاس میں شرکت کی باضابطہ دعوت دے دی ہے .
اورانھیں دعوت نامہ موصول ہوگیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بشارالاسد کو2011 میں شام میں جنگ چھڑنے کے بعد پہلی مرتبہ کسی عرب سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
شام کے ایوان صدر نے ایک بیان میں اس دعوت نامے کی تصدیق کی ۔اردن میں سعودی عرب کے سفیرنایف بن بندر السدیری نے دعوت نامہ پیش کیا۔سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی میزبانی میں عرب لیگ کا32واں سربراہ اجلاس 19 مئی کو جدہ میں ہوگا۔بیان میں مزیدکہاگیا کہ بشارالاسد نے کہا کہ اس اجلاس سے عرب عوام کی امنگوں کے حصول کے لیے مشترکہ عرب اقدام میں اضافہ ہوگا۔ قبل ازیں اتوارکو قاہرہ میں عرب لیگ کے وزرا خارجہ نے اپنے اجلاس میں شام کی تنظیم میں واپسی پراتفاق کیا تھا۔
شامی حکومت نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا تھا اور کہا کہ اس سے برسوں کی تنہائی کے بعد بشار الاسد کی عرب ممالک میں واپسی کویقینی بنایا جاسکے گا۔انھوں نے آخری مرتبہ 2010 میں لیبیا میں منعقدہ عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی تھی۔واضح رہے کہ نومبر2011 میں عرب لیگ نے اسد حکومت کے پرامن شامی مظاہرین کے خلاف خونین کریک ڈان کے ردعمل میں شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔ایک عشرے سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی لڑائی کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک، لاکھوں زخمی اورلاکھوں ہی بے گھر ہوگئے تھے اور ملک کے بنیادی ڈھانچے اور صنعت کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
سعودی فرماں روا کے صدربشارالاسد کے نام دعوت نامے سے ایک روز قبل ہی یہ اطلاع سامنے آئی تھی کہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے منقطع تعلقات کے بعد شام اور سعودی عرب ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں اپنے اپنے سفارتی مشنوں میں کام دوبارہ شروع کردیں گے۔شام میں جنگ شروع ہونے کے بعد بشارالاسد خطے میں سیاسی طورپرالگ تھلگ ہو کررہ گئے تھے لیکن حالیہ ہفتوں میں سعودی عرب کے دمشق کے قریبی اتحادی ایران کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے فیصلے کے بعد شام کو عرب دھارے میں واپس لانے کے لیے سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔