جنرل ہسپتال

بلڈ پریشر کی شرح عورتوں میں مردوں سے زیادہ، احتیاط ضروری: طبی ماہرین جنرل ہسپتال

لاہور(زاہد انجم سے) پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و لاہور جنرل ہسپتال کے طبی ماہرین نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر (ہائپر ٹینشن)کئی افراد میں خاموش قاتل بھی ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ اس کی علامات طویل عرصے تک ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس کے علاوہ ہائپر ٹینشن کی وجہ سے دل کی بیماریوں، اور گردوں کے مسائل کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ہائی بلڈ پریشر ہو یا لوبلڈ پریشر دونوں ہی انسانی جسم کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔تاہم کھانے کے معمولات اور طرز زندگی میں تبدیلیاں اس کے خطرات کو کم کرسکتی ہیں۔غیر متوازن زندگی سے فشار خون ہائی بلڈپریشر کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں بلڈ پریشر ایسا موذی مرض ہے جو فالج کے حملے کا باعث بھی بنتا ہے۔

پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر، پروفیسر آف یورالوجی ڈاکٹر خضر حیات گوندل اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر لیلی شفیق نے گفتگو میں کہا کہ ملک میں ہائی بلڈپریشر کامرض بڑی تیز ی سے بڑھ رہا ہے زیادہ تر یہ بیماری پختہ عمریابڑھاپے کے دورمیں لاحق ہوتی ہے مگر پاکستان میں اٹھارہ سال عمر سے اوپر جانے والے کم وبیش 20فیصد افراد کسی نہ کسی درجے پر بلڈ پریشر میں مبتلا ہوجاتے ہیں ہمارے ہاں عورتوں میں بلڈ پریشر کی شرح مردوں سے زیادہ ہورہی ہے۔عام طور پر بلڈ پریشر انسانی جسم میں نقب لگاتا ہے اس لیے مریض کو اس مرض کے حملے کا احساس نہیں ہوتا مگر بعض حالتوں میں اس کا اندازہ ضرور لگایاجاسکتا ہے مثلا مریض کا رویہ اور چال ڈھال غیر متوازن پاؤں لڑکھڑانے لگتے ہیں دوسروں کے ساتھ معاملات اور بات چیت کے دوران تیز ی اور تندہی جھنجھلاہٹ اور بات بات پرغصہ آجانا ان کی علامات میں شامل ہے ان حالات میں مریض کو فوری طور اپنے معالج کے پاس لے جانا چاہیے۔

پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ بلڈ پریشر کے اسباب میں گردوپیش کا کلچر انسان کے فطری رجحانات اور صفائی ستھرائی کی کیفیت کا بڑا دخل ہے بلاشبہ جسمانی نظام اندرونی حصوں کی خرابیاں اور بگاڑ بھی بلڈپریشر کا باعث بنتے ہیں لیکن اگر انسان کے گردوپیش کا ماحول بہتربنادیا جائے اس کے معاملات میں اعتدال اور توازن ہوتو اس کا جسمانی اوربدنی نظام بھی انہیں خطوط پر کام کرتا رہتا ہے صحت مندی کے ساتھ اور بلڈ پریشر یا کوئی دوسری تکلیف اس کے نزدیک بھی نہیں پھٹکتی متوازن اور سادہ خوراک،صبح شام کی واک یا ہلکی پھلکی ورزش، کھیل کود،سائیکلنگ، تیراکی وغیرہ انسان کو فٹ رکھنے میں بڑے معاون ثابت ہوتے ہیں۔

پروفیسر خضر حیات گوندل اور ڈاکٹر لیلیٰ شفیق کا کہنا تھا کہ انسان کی نفسیاتی کیفیت سوچ اور احساسات وغیرہ کا بھی اسکی جسمانی صحت پر بڑااثر مرتب ہوتاہے مثلا جولوگ چھوٹے موٹے معاملات پر بھی غصے اور چڑچڑاہٹ میں مبتلا ہوجاتے ہیں یا وہ زود حس ہوتے ہیں تو انکے خون کا بھی دباؤبڑھ جاتا ہے گھریلو تفکرات معاشی پریشانیاں غربت فاقہ کشی اورلڑائی جھگڑے کا ماحول بھی بلڈپریشر کا سبب بن جاتا ہے اس صورت حال سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی سرگرمیوں کو سادہ بنائیں پھلوں سبزیوں اور دالوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں چکنائی نمک مصالحہ جات سے گریز کریں۔

پرنسپل پی جی ایم آئی نے شہریوں پر زور دیا کہ ہر روز صبح شام ہلکی پھلکی ورزش اور واک ضرور کریں اپنے مزاج سوچ احساسات اور رویے میں توازن اور اعتدال پیدا کریں معمولی گھریلو باتوں پر ایک دوسرے سے الجھنے کڑھنے اور غصے سے بچیں دوسرو ں کی خوشیوں میں شریک ہوں انکی کامیابیوں پرخوش ہوں جس قدر ممکن ہودوسروں کو آسانیاں فراہم کریں ایک صحت مندمتوازن سوچ ہمیں رویہ اور خوراک ہمیں بلڈ پریشر جیسی اذیت ناک مرض سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اپنی شوگر کولیسٹرول اوربلڈ پریشر کو گاہے بگاہے چیک کروانے سے موذی امراض سے بچا جاسکتاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں