بیجنگ (نمائندہ خصوصی)پہلی چین- وسطی ایشیا سمٹ کے دوران شی آن انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں ایک گول میز سربراہی اجلاس منعقد ہوا، جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین وسطی ایشیا سمٹ میں”باہمی امداد، مشترکہ ترقی نسل در نسل دوستی پر مبنی چین-وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرےکی تعمیر کے لئے ہاتھ ملائیں “کے موضوع پر کلیدی تقریر کی۔
چینی صدر نے تقریر میں کہا کہ 2013 میں میں نے چین کا صدر بننے کے بعد پہلی بار وسطی ایشیا کا دورہ کیا اور مشترکہ طور پر سلک روڈ اکنامک بیلٹ کی تعمیر کے اقدام کی تجویز پیش کی۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے شاہراہ ریشم کی جامع بحالی کو فروغ دینے، گہرے تعاون کو وسعت دینے اور دوطرفہ تعلقات کو ترقی دینے کے ایک نئے دورکا آغاز کیا ہے۔
گزشتہ سال جب ہم نے چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ منانے کے لیے ایک ویڈیو سمٹ کا انعقاد کیا تھا تو ہم نے مشترکہ طور پر چین وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا اعلان کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوگی ، مشترکہ ترقی پر عمل کرنا ہوگا، جامع سلامتی کے تصور کی پاسداری کرنی ہوگی اور ، نسل در نسل دوستی پر قائم رہنا ہوگا۔
چینی صدر نے کہا کہ چین اس سربراہی اجلاس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے متعلقہ فریقوں کے ساتھ ادارہ جاتی تعمیر کو مضبوط بنانے ، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے، رابطہ کاری کو گہرا کرنے اور توانائی کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے ، سبز جدت طرازی کو فروغ دینے، ترقیاتی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے اور علاقائی امن برقرار رکھنے کے لئے تیار ہے۔ ہم جدیدیت کے تصورات اور طریقوں پر وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تبادلوں کو مضبوط بنانے، ترقیاتی حکمت عملیوں کو فروغ دینے، تعاون کے مزید مواقع پیدا کرنے اور چھ ممالک کی جدیدکاری کے عمل کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے رہنماوں نے اپنی اپنی تقریر میں سمٹ کی میزبانی پر چین کا شکریہ ادا کیا اور وسطی ایشیائی ممالک اور چین کے مابین ہمہ جہت تعاون سے حاصل ہونے والےمثبت نتائج کے بارے میں مثبت بات کی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت چین عالمی سلامتی و استحکام کو یقینی بنانے اور سائنس و ٹیکنالوجی کی معیشت کی ترقی کو فروغ دینے میں کلیدی قوت بن چکا ہے، پائیدار ترقی کے حصول کے لیے چین کے ساتھ تعاون تمام ممالک کے لیے ناگزیر اور اہم ہے اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک اور چین کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنا تمام ممالک کے عوام کی مشترکہ امنگوں اور تمام ممالک کے بنیادی اور طویل مدتی مفادات کے عین مطابق ہے۔
پانچ سربراہان مملکت نے اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے کے انتخاب کے لئے ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا ، خودمختاری ، آزادی ، سلامتی اور علاقائی سالمیت سے متعلق تمام ممالک کے بنیادی مفادات کا مضبوطی سے تحفظ کرنے کا عزم ظاہر کیا اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سختی سے مخالفت کی۔ انہوں نے صدر شی جن پھنگ کے پیش کردہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے تصور کو سراہا اور اس بات کا اظہار کیا کہ وہ سمٹ میں حاصل ہونے والے اہم اتفاق رائے اور کامیابیوں پر سنجیدگی سے عمل درآمد کریں گے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ کو بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کے ساتھ اپنی متعلقہ قومی ترقیاتی حکمت عملیوں کو مضبوط بنانے کے موقع کے طور پر لیں گے، علاقائی رابطوں کو فروغ دیں گے، تجارت اور سرمایہ کاری، زراعت، توانائی اور دیگر شعبوں میں عملی تعاون کو مضبوط بنائیں گے۔
شی جن پھنگ نے پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت کے ساتھ چائنا سینٹرل ایشیا سمٹ کے شی آن اعلامیے پر دستخط کیے اور چائنا سینٹرل ایشیا سمٹ کے نتائج کی فہرست کو منظور کیا۔