اسلام آ باد (گلف آن لائن)رواں سال “بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشی ایٹو پیش کرنے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے آغاز کی دسویں سالگرہ ہے ۔سی پیک منصوبہ چین اور پاکستان کی مشترکہ کوششوں سے بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر میں تعاون کی ایک شاندار مثال بن چکا ہے۔اس منصوبے کے تحت گوادر پورٹ، توانائی کے منصوبے، ٹرانسپورٹیشن اور انفراسٹرکچر کی تعمیر دس سالوں سے جاری ہے جو نہایت نتیجہ خیز رہی ہے ۔
جمعرات کے روز چینی میڈ یا کی ایک رپورٹ کے مطا بق آج گوادر پورٹ کا مقام ماہی گیروں کا ایک چھوٹا سا گاؤں نہیں رہا بلکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا ایک چمکتا ہوا موتی ہے۔ گوادر پورٹ پر ایک کثیر المقاصد ٹرمینل تعمیر کیا گیا ہے جس میں بیس ہزار ٹن وزنی تین برتھیں ہیں، جس سے سمندری راستے کھل رہے ہیں۔ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی طرف جاتا ہے۔
گوادر آزاد تجارتی زون کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے جس میں فرٹیلائزر، فشری پروسیسنگ، زرعی ترقی، سیاحت اور بینکاری سمیت 46 ادارے موجود ہیں جبکہ آزاد تجارتی زون کا دوسرا مرحلہ زیر تعمیر ہے۔ گوادر ایگزیبیشن سینٹر اور بزنس سینٹر کا قیام بھی عمل میں آ چکا ہے ۔ چین کی امداد سے تعمیر شدہ اسکول اور ہسپتال نے مقامی افراد کو صحت و تعلیم کی سہو لیات فراہم کی ہیں۔
چینی ماہرین کی جانب سے لائی گئی افزائش نسل، گرین ہاؤسز اور ڈرپ ایریگیشن ٹیکنالوجیز نے مقامی زراعت کی ترقی میں مدد دی ہے اور گوادر میں ایک لاکھ مربع میٹر سے زائد سبز جگہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تصور کریں کہ اگر یہ گرم علاقہ اور بنجر زمین ایک خوبصورت نخلستان بن جائے تو کتنا حیرت انگیز ہوگا۔ اس کے علاوہ چینی حکومت نے یہاں مقامی لوگوں کی توانائی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گھریلو سولر پینل آلات کے 4 ہزار سیٹس گوادر کے لوگوں کو عطیہ کے طور پر دیے ۔
ساتھ ہی گوادر ڈی سیلینیشن پلانٹ منصوبے کی تکمیل کے بعد پانی کی قلت کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا جو طویل عرصے سے مقامی لوگوں کی پریشانی کا باعث ہے۔سی پیک منصوبے کا فلیگ شپ پروگرام ہونے کے ناطے گوادر پورٹ ،پاک چین اقتصادی راہداری کا ایک” مائکروکوزم “ہے جس نے مقامی معیشت اور معاشرے کی ترقی کو فروغ دیا ہے، روزگار میں اضافہ کیا ہے، لوگوں کے معاش کو بہتر بنایا ہے اور مقامی افراد کو ٹھوس فوائد پہنچائے ہیں۔ لہذا پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو حکومتی اور عوامی دونوں سطحوں پر وسیع پیمانے پر نہ صرف تسلیم کیا گیا ہے بلکہ سراہا بھی گیا ہے۔
سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی کے منصوبوں کی تعمیر کو انتہائی اہمیت دی گئی ۔ گزشتہ دہائی میں کلوٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن اور تھر بلاک 1 انٹیگریٹڈ کول مائن پاور پراجیکٹ کے بعد پاکستان میں بجلی کی قلت کو دور کرتے ہوئے توانائی کے ڈھانچے کو بہتر بنایا گیا ہے جس نے پائیدار معاشی ترقی کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حال ہی میں سوکی کناری ہائیڈرو پاور اسٹیشن کے ڈیم کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا جو 2024 میں فعال ہونے کے بعد ہر سال 3.212 بلین کلو واٹ صاف بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔
اس منصوبے کی مدد سے پاکستان کے توانائی حاصل کرنے کے دیگرغیر قابل تجدید وسائل پر انحصار کو کم کیا جا سکے گا۔ توانائی کا شعبہ سی پیک میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری، تیزی سے ترقی کرنے والے، اور نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے شعبوں میں سے ایک ہے، جو نہ صرف پاکستان کو صاف،مستحکم اور اعلیٰ معیار کی توانائی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی ترقی فراہم کرتا ہے بلکہ پاکستانیوں کے لئے بڑی تعداد میں با صلاحیت افراد کی تربیت اور روز گار کے مواقع بھی پیدا کرتا ہے ۔
سی پیک کے تحت انفراسٹرکچر میں ایک بڑا منصوبہ پشاور-کراچی ایکسپریس وے (سکھر-ملتان سیکشن) باضابطہ طور پر آمدورفت کے لیے بحال ہے ۔ پاکستان کی پہلی میٹرو، لاہور اورنج لائن میٹرو کو آپریشنل کر دیا گیا ہے ، اور انفراسٹرکچر منصوبوں کے سلسلوں نے مقامی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور لوگوں کو حقیقی سہولیات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس وقت سی پیک کی تعمیر اعلیٰ معیار کی ترقی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے جس میں نمبر ون ریلوے ٹرنک لائن کی اپ گریڈیشن اور کراچی رنگ ریلوے منصوبے کو منصوبہ بندی میں شامل کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی جیسے کلیدی شعبوں میں تعاون بھی سی پیک کی تعمیر کے دوسرے مرحلے میں شامل ہے ۔
“بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو عملی نوعیت اور کھلے پن پر مبنی انیشیٹو ہے۔ اس انیشیٹو میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر میں نتیجہ خیز نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ پاک چین آہنی دوستی میں ماضی کی طرح ایک مضبوط دوست کی حیثیت سے چین، ترقیاتی مواقعوں کو بانٹنے اور چین پاکستان ہم نصب معاشرے کی مزید تعمیر میں سی پیک منصوبے کو ایک پیلٹ فارم کے طور پر فروغ دیتا رہے گا۔