شادی

اردن کے ولی عہد کی شادی میں شاہی روایات اور رسوم جاری

عمان (گلف آن لائن)اردن کے عوام اور دنیا بھر سے لوگ شاہی شادی کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔ ولی عہد شہزادہ حسین بن عبد اللہ دوم کی شادی رجوہ بنت خالد آل سیف سے جون کی یکم تاریخ کو ہو رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق شادی کے حوالے سے رسم و رواج اور شاہی روایات کا سلسلہ کئی روز پہلے سے شروع ہوگیا ہے۔

ان تقاریب میں قدیم وراثت میں ملنے والی اور شاہی شادی کی روایات کو یک جا کیا جارہا ہے۔ خصوصی پروٹوکول کے مطابق روایات پر عمل ہو رہا ہے تو ساتھ ہی سادہ اور مقبول اردنی ثقافت کے رنگ بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔اس شاہی شادی میں عرب دنیا کی اور عالمی شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔ شادی میں عوامی اور قومی تقریبات بھی رکھی گئی ہیں۔

فنی پرفارمنسز اور سماجی سرگرمیاں الگ ہیں۔ ان تقاریب میں شاہی ورثے کو مقامی ورثے اور لوک داستانوں کے ساتھ جوڑ کر قومی شناخت کو اجاگر کیا جائے گا۔اردن کی تاریخ میں متعدد شاہی شادیاں منعقد کی گئی ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں 1978 میں ملکہ نور کی شاہ حسین سے شادی تھی۔ اسی طرح 1993 میں شاہ عبداللہ دوم کی ملکہ رانیہ سے شادی تھی۔ انتظامات کے مطابق شادی عمان کے زہران محل میں ہوگی۔ اسی محل میں شاہ حسین اور شاہ عبد اللہ دوم کی شادیوں کی تقریب منعقد کی گئی تھی۔

زہران محل 1957 میں بنایا گیا تھا۔ یہ محل “رغدان”، “قصر صغیر” اور “بسمان” کے بعد چوتھا شاہی محل ہے۔شادی کے دوران منعقد کی جانے والی شاہی اقدار اور روایات کو دیکھیں تو ان میں ایک نمایاں روایت شاندار سرخ جلوس کہلانے والے راستے سے متعلق ہے۔ سرخ جلوس کا یہ راستہ ہمیشہ قومی مواقع سے منسلک رہا ہے۔ اردن کے باشندے شاہ حسین بن طلال کے دور سے اس روایت سے واقف ہیں۔ اس جلوس میں ہزاروں اردنی باشندے شرکت کر سکیں گے۔ حکومت نے اس موقع پر سرکاری تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے۔سرخ جلوس ملک میں بہت سے اہم مواقع اور اردن میں سینئر مہمانوں کے استقبال سے منسلک ہے۔

2017 میں سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کی استقبالیہ تقریب میں بھی سرخ جلوس کی روایت پر عمل کیا گیا تھا۔جلوس میں اردن کے شاہی محل سے تعلق رکھنے والی گاڑی شریک ہوتی ہے۔ یہ جلوس کھلی چار پہیوں والی سرخ گاڑیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ گاڑیاں شاہی تقاریب میں منظور شدہ پروٹوکول کے ساتھ مخصوص انداز لیے ہوئے ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ شاہی محافظ بھی موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے علامتی طور پر اپنے سینے پر سرخ سکارف پہن رکھے ہوتے ہیں۔

اردن میں شاہی شادی کا تعلق ضیافت سے متعلق خصوصی روایات سے بھی ہے۔ لفظ “القرا” اس مہینے کی 31 تاریخ کو اردنی بادشاہ کی جانب سے شاہی خاندان کے ارکان کی موجودگی میں منعقد کی جانے والی شادی کے ولیمے کی دعوت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کھانے میں خاندان، سیاستدان، حکام، وزرا، قابل ذکر ارکان پارلیمان، معززین، نوجوان کاروباری افراد اور دیگر سرکاری اور نجی عہدیدار شریک ہوں گے۔ ولی عہد کی شادی کے موقع پر حسینیہ پیلس میں استقبالیہ کا انعقاد کیا جائے گا۔اردن کے شاہی خاندان کے افراد شاہی شادیوں کے دوران شاہی لباس اور روایتی لباس پہننے کے پابند ہیں۔

دلہن اکثر شاہی عروسی لباس پہنتی ہے جو خاص طور پر اس کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ شادی کی تقریب کے دوران مہمانوں میں شاہی تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں۔ یہ تحائف اردنی ورثے اور ثقافت کی عکاسی کو مدنظر رکھ کر منتخب کیے جاتے ہیں۔اردن میں شاہی شادیوں کے دوران ایک سخت شاہی پروٹوکول کی پیروی بھی کی جاتی ہے۔ اس میں مہمانوں کے بیٹھنے کا انتظام، تقریبات کا وقت اور شاہی خاندان کے افراد کا سرکاری سلام شامل ہوتا ہے۔ یہ سب سادگی اور بے ساختہ ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں