اسحاق ڈار

سندھ میں سیلاب سے 30.3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ، اسحاق ڈار

اسلام آباد (گلف آن لائن )وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سندھ میں سیلاب سے 30.3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا مکانات کی تعمیر کے لیے 16.3 ارب ڈالر درکار ہیں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر روڈ میپ بنا لیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ کی بجٹ تقریر کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے کیا قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں منعقد ہوا وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ سیلاب کے حوالے سے سندھ میں کام ہوئے ہیں اس پر بات کروں گا ۔

سیلاب میں اربوں روپے دیئے گئے ہیں سیلاب میں 100ارب روپے دیئے گئے ہیں ۔ سیلاب میں 30.3ارب ڈالر کا نقصان ہواہے۔ 16.3ارب ڈالر مکانات کی تعمیرات کے لیے درکار ہیں۔ تعمیر نو تین سال میں مکمل ہوگا اور عالمی برداری نے یقین دہانی بھی کرائی۔ 11ارب ڈالر کا کام سندھ میں ہی ہوگا۔ میثاق معیشت کی بات کی گء۔میثاق جمہوریت کی دو تین چیزیں پر عمل نہیں ہوا باقی پر عمل ہوگیاہے ۔ایٹمی دھماکوں کے بعد دنیا نے ہمیں سزا دینے کی کوشش کی مگر آج کی تباہی اس سے زیادہ ہے پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ مجھے 15سال ہوگئے ہیں کئی بجٹ پاس ہوتے دیکھے ہیں ۔

بجٹ میں شور ہنگامہ دیکھا۔اس بجٹ میں سناٹا ہے اس سے کوفت ہوتی ہے۔ ہم پر ذمہ داری یے کہ اس سسٹم کو جوڑیں۔ ایوان میں ویرانہ ہے ۔ حالات بہت زیادہ خراب ہیں ایک طرف بے روزگاری اور بھوک افلاس ہے۔ کشتی سانحے پر اظہار افسوس کروں گی۔ اس حادثے سے ہم سب کو سیکھنا چاہیے ۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے ضروریہ اشیا کی قیمت میں اضافہ ہواہے یہ ایک حقیقت ہے۔ پاکستان کا اہم کرائسس سیاسی ہے تمام کرائسسز کی جڑ سیاسی عدم استحکام ہے ۔ اس سیاسی استحکام کےلیے میثاق جمہوریت کیا تھا ۔ میثاق جمہوریت سیاسی استحکام کے لیے روڈ میپ ہے۔ سیاست کے نام پر جو احتساب کرتے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے ۔ہمارے دور میں سیاسی انتقام نہیں تھا ۔ تیسری قوت کو میثاق جمہوریت کی وجہ سے لائی گئی۔

جس کو پروجیکٹ سونامی یا عمران خان کہتے ہیں اچھی سیاست شروع ہوئی تو دھرنے کی سیاست شروع ہوئی۔پی ٹی وی پر حملہ ہوا۔ 2018کے بعد استحکام نہیں ہوا کیوں کہ ہائبرڈ نظام تھا ۔ میں سمجھتی ہوں کہ ملک میں ہائبرڈ نظام ہے ۔آج ان پر 150کیس ہیں 2018میں ہمارے اوپر بھی کیس تھے۔ ہمارا سیاسی نظام ٹوٹ چکا ہے اس وجہ سے ایوان میں سناٹا ہے ہائبرڈ نظام آج بھی ہے اس لیے کبھی وکیل اٹھایا جارہاہے ۔9مئی قابل مذمت ہے ان کو سزا ہونی چاہیے مگر آئین کے مطابق سزا ہونی چاہیے ۔ وکیلوں میں بھی سونامی اٹھ رہی ہے صاف اور شفاف الیکشن ہونے چاہیے ہمیں اس طرف جانا ہوگا ۔ ہمارے قومی خزانے میں 4ارب ڈالر ہیں جو تشویش ناک ہے۔ بجٹ کا آدھا سے زیادہ سود کی ادائیگی میں جارہاہے. آج تک کسانوں کو ایمنسٹی نہیں دی گئی ہے ۔ بھارت میں ہر 6سال بعد کسانوں کو ایمنسٹی دی جاتی ہے ۔ پاکستان میں سب کو ایمنسٹی ملی ہے مگر کسانوں کو کیوں نہیں دی جاسکتی ہے ۔

ہمارے لوگ فاقہ کشی کررہے ہیں ۔ 10فیصد نوکریاں خواتین کو دی جائیں۔شہناز سلیم نے کہاکہ حکومت نے متوازن بجٹ دیا یے غریبون کو سبسڈی کی وجہ سے آئی ایم ایف ناراض ہواہے ۔آسیہ اعظیم نے کہا 9مئی کی مذمت کرتی ہوں ملوث ملزمان کو سخت سزا دی جائے بجٹ میں لیپ ٹاپ سکیم کے کے دس ارب رکھے گئے ہیں یہ سیاسی سکیم ہے،خواتین کے لیے پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے محمد ہاشم نوتیزئی نے کہا کہ بلوچستان میں کے وسائل استعمال کیے جاتے ہیں لیکن اس کا فائدا بلوچستان کے لوگوں کو نہیں ہوتا ،بلوچستان سے لوگ کیوں لاپتہ ہوتے ہیں اگر ان کا قصور ہے تو عدالتیں موجود ہیں ان کو سزا دیں دوسال میں ایک بندہ بھی بازیاب نہیں ہوا ،بلوچستان کے لیے اس بجٹ میں کوئی خاص نظر نہیں آتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں