بیجنگ (گلف آن لائن)چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو ننگ نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے فوکوشیما میں جوہری آلودہ پانی کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے ایک جامع جائزہ رپورٹ کے بارے میں تبصرہ کرتےہوئے کہا کہ مزکورہ رپورٹ جائزے میں شامل تمام ماہرین کی رائے کی مکمل عکاسی نہیں کرتی ، اور تمام فریقوں کے ماہرین نےمتعلقہ نتائج کی متفقہ طور پر توثیق نہیں کی ہے.
چین کو آئی اے ای اے کی جانب سے جلد بازی میں رپورٹ جاری کرنے پر افسوس ہے۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ترجمان نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ جاپان کے لیے سمندر میں جوہری آلودہ پانی چھوڑنے کے لیے ایک ‘کھلا اختیار’ نہیں ہو سکتی۔ ہم ڈائریکٹر جنرل گروسی کے اس بیان کو نوٹ کرتے ہیں کہ جاپانی حکومت کی درخواست پر ایجنسی کا جائزہ کسی بھی طرح سے جاپان کی توثیق نہیں ہے۔اقتصادی لاگت کے پیش نظر جاپانی فریق بین الاقوامی برادری کے خدشات اور مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے جوہری آلودہ پانی کا اخراج اور بحر الکاہل کو “سیوریج” کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
12سال قبل جاپان کو فوکوشیما جوہری حادثے کے لیے دنیا بھر میں حمایت حاصل ہوئی تھی۔ بارہ سال بعد ، جاپان نے جوہری آلودگی کے خطرے کو تمام بنی نوع انسان پر منتقل کرنے کا غلط انتخاب کیا۔ سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کا کنونشن سمندری ماحول کے تحفظ کی ذمہ داریاں عائد کرتا ہے ، اور 1972 کے لندن ڈمپنگ کنونشن نے سمندر میں انسانی ساختہ تنصیبات کے ذریعے تابکار فضلے کو سمندر میں پھینکنے کی ممانعت کی ہے۔
جاپان کے اقدامات اس کی بین الاقوامی اخلاقی ذمہ داری اور بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔چین ایک بار پھر جاپان پر زور دیتا ہے کہ وہ آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے اپنے منصوبے کو روکے اور اس سے سائنسی، محفوظ اور شفاف طریقے سے نمٹے۔ اگر جاپان اپنے منصوبے پر اصرار کرتا ہے تو اسے تمام نتائج بھگتنے ہوں گے۔ چین جاپان پر زور دیتا ہے کہ وہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرے اور جاپان کے ہمسایہ ممالک اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ ایک طویل مدتی بین الاقوامی نگرانی کا میکانزم جلد از جلد قائم کرے۔