اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے مطابق سی پیک منصوبوں کو آگے لیکر چل رہی ہے، سابق حکومت نے سی پیک منصوبوں کو تباہ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بدھ کو یہاں سی پیک کی مفاہمتی یاداشت کی ایک دہائی مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 10سال قبل 5جولائی 2013 کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور صدر شی جن پنگ نے چین میں ایک میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ پر دستخط کئے تھے جس میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے( سی پیک ) جو بی آر آئی کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے ، شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہو ں نے کہا کہ اس وقت حکومت نے پورے ملک میں اس کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں، مختلف مکاتب فکر کے افراد کے ساتھ اس پر بات چیت کی تھی اور سب کا متفقہ فیصلہ تھا کہ اس منصوبے کو جلد از جلد شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا وڑن تھا کہ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے اور اس وقت حکومت نے اسی منصوبے کے ساتھ وژن 2025 شروع کیا ، یہ ان دونوں منصوبو ں کا ملاپ ہے ، اس کا مقصد تھا کہ پاکستان کو جیوپالیٹکس سے نکال کر جیو اکنامکس کے دائرے میں ڈالا جائے مگر2018میں ایک ایسی حکومت کو مسلط کیا گیا جس نے ان دونوں منصوبوں کو سرد خانے میں ڈال دیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سی پیک کوگزشتہ 4سال کے دوران نظر انداز کیا اور گزشتہ سال اپریل میں حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سی پیک کو بحال کیا گیا ہے جو پچھلی حکومت نے روک دے تھے جبکہ گوادر میں بجلی، انفراسٹرکچر، پانی اور دیگر کے کئی منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سابقہ حکومت نے سی پیک منصوبوں کو تباہ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام سی پیک کو کامیاب بنانے میں چینیوں کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔
وفاقی وزیر نے سابق حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر سی پیک منصوبے چھ ماہ کے ریکارڈ وقت میں مکمل ہو سکتے ہیں تو پچھلی حکومت نے چار سال کی مدت میں کیوں ان منصوبوں کو روکے رکھا۔انہوں نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود موجودہ حکومت نے ایک سال میں سی پیک کے منصوبوں کو کامیابی سے مکمل کیا، جو کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے مضبوط عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان قابل قدر شراکت داری کو مزید تسلیم کیا جس نے سی پیک منصوبوں کے کامیاب نفاذ کو ممکن بنایا ہے اور اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر شی جن پنگ کی مضبوط قیادت میں چین اپنے جدیدیت کے عمل کو ثابت قدمی سے آگے بڑھا رہا ہے جبکہ چین کی جدیدیت میں نئی کامیابیوں کے ساتھ پاکستان سمیت ممالک کی ترقی کے نئے مواقع فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا دونوں اطراف کی مشترکہ کوششوں کے ساتھ، سی پیک نے صنعت، زراعت، آئی ٹی، آفات سے بچاؤ اور مختلف شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، جس نے پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے، پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے، پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف جو کہ خود اس منصوبے کے ساتھ منسلک رہے ہیں جب آپ پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے ،تو آپ کی قیادت میں پنجاب میں کافی منصوبے تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کئے گئے اور اسی وجہ سے چین میں آپ پنجاب سپیڈکے نام سے مشہور ہوئے اور اب جب آپ کی حکومت آگئی ہے تو آپ نے اسی رفتار کے ساتھ سی پیک کودوبارہ بحال کیا اور اسی رفتار کے ساتھ تمام منصوبوں پر کام تیز کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت اب تک 29ارب ڈالر کے منصوبے مکمل کئے جاچکے ہیں اگر گزشتہ چار سال کے دوران اس پر کچھ کام ہوتا تو آج یہ سرمایہ کاری ڈبل ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں سب سے زیادہ مسئلہ پانی ، بجلی اور وہاں کے لوگوں کے احساس محرومی کا ہے جوحکومت نے اولین ترجیحات میں رکھا ہے اورکافی حد تک ان کے مسائل حل ہوچکے ہیں اور اکادکا مسائل رہ گئے ہیں ان کے حل کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔