احمد ندیم قاسمی

”کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جائوں گا،میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جائوں گا”

لاہور (گلف آن لائن) نامور ادیب ،شاعر ، کالم نویس اورڈرامہ رائٹر احمد ندیم قاسمی کی 17ویں برسی 10جولائی کو منائی جائے گی ۔ احمدندیم قاسمی کا اصل نام احمد شاہ تھا اور ندیم ان کا تخلص تھا ۔ احمد ندیم قاسمی 20نومبر 1916ء کو پنجاب کے علاقے خوشاب میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم گائوں میں حاصل کی جبکہ 1923ء میں والد کے انتقال کے بعد اپنے چچا حیدر شاہ کے پاس کیمبل پور چلے گئے۔و

ہاں مذہبی، عملی اور شاعرانہ ماحول میسر آیا اور پھر 1931ء میں میٹرک کیا اور بہاولپور کے ایک کالج سے 1935 میں بی اے کیا۔1939میں محکمہ آبکاری میں سرکاری ملازمت اختیار کرلی ،اسی سال ان کی مختصر کہانیوں کا پہلا مجموعہ چوپال شائع ہوا تاہم 1942میں ملازمت سے مستعفی ہو کر لاہور چلے آئے اور یہاں دو جریدوں تہذیب نسواں اور پھول کی ادارت سنبھالی۔1943میں ادب لطیف کے ایڈیٹر مقرر ہوئے اور تقسیم ہند سے قبل وہ ریڈیو پشاور میں سکرپٹ رائٹر کے طور پر ملازم ہو گئے۔

انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ تیرہ اور چودہ اگست 1947 کی درمیانی شب انہی کا لکھا ہوا اولین قومی نغمہ ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا۔قیام ِ پاکستان کے بعد آپ ڈیڑھ سال ریڈیو پشاور میں ملازم رہے، پھر ہاجرہ مسرور سے مل کر نقوش کی ادارت سنبھالی اور امروز سے بھی وابستہ رہے جبکہ اپنی وفات تک وہ مختلف اخبارات میں کالم نگاری بھی کرتے رہے۔اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی ویژن کے لئے انھوں نے قاسمی کہانی، گھر سے گھر تک سمیت متعدد معروف ڈرامے تحریر کئے۔وہ شاعر، افسانہ نگار، کالم نگار اور صحافی تھے، انہوںنے پچاس سے زائد کتابیں تحریر کیں اور ان کی شاعری کے بارہ مجموعے منظر عام پر آئے۔

احمد ندیم قاسمی میں کئی خوبیاں پائی جاتی تھیں، انہوں نے فرد کی ذات کی کیفیات کے ساتھ معاشرتی ناہمواریوں اور مسائل کو بھی اپنا موضوع بنایا۔احمد ندیم قاسمی نے نہ صرف عوام کے مسائل پر لکھا بلکہ ان کے حل کیلئے عملی جدوجہد بھی کی اور اپنے عوام دوست نظریات کی بنا پر انہیں جیل بھی کاٹنا پڑی۔انیس سو باسٹھ میں ان کی ایک مشہور ہونے والی نظم کے چند مصرعے کچھ یوں ہیں۔

”ریت سے بت نہ بنا اے مِرے اچھے فنکار،ایک لمحے کو ٹھہر میں تجھے پتھر لا دوں،میں تیرے سامنے انبار لگا دوں،لیکن کون سے رنگ کا پتھر تیرے کام آئے گا”انھے اردو ادب میں بہترین خدمات کے اعتراف میں 1968 میں تمغہ حسن ِ کاکردگی اور 1980 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔اردو ادب کی یہ ہمہ جہت شخصیت 10جولائی 2006کو اس دنیا سے رخصت ہوگئی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں