بیجنگ (گلف آن لائن) امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلین نے چین کا اپنا چار روزہ دورہ مکمل کیا۔پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق گزشتہ چند روز میں ہونے والی ملاقاتوں اور مذاکرات کے دوران چین اور امریکہ دونوں نے رابطے اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی کوششوں کا اظہار کیا ۔ چینی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ قومی سلامتی کے تصور کو عام بنانا معمول کے معاشی اور تجارتی تبادلوں کے لیے سازگار نہیں ہے۔ یلین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ چینی معیشت سے ” ڈی کپلنگ ” کا خواہاں نہیں ہے اور انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ امریکہ اور چین کے درمیان “باہمی فائدے اور جیت جیت” کے حصول کی کوشش کریں گی۔
یلین ایک ماہ میں چین کا دورہ کرنے والی امریکی حکومت کی دوسری سینئر عہدیدار ہیں۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چین کا دورہ کیا تھا۔ دونوں فریقوں کی طرف سے جاری کردہ معلومات کے مطابق یلین کے اس دورے کے دوران ایک دوسرے کے خدشات کی گہری اور زیادہ جامع تفہیم حاصل کی گئی ہے اور دونوں فریقوں نے بات چیت جاری رکھنے پر اپنی آمادگی کا اظہار بھی کیا ہے۔
اس سے بین الاقوامی برادری کے خدشات کسی حد تک کم ہونے کا امکان ہے ۔ کچھ غیر ملکی میڈیا کا خیال ہے کہ یہ ایک “مثبت قدم” ہے۔لیکن یلین نے اب بھی “قومی سلامتی” کی بنا پر اقتصادی قوانین کا ایک “منصفانہ” سیٹ رکھنے کا دعوی کیا ہے۔ چین نے چین کے خلاف امریکی پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو بہتر بنانے میں چین اور امریکہ کے درمیان اب بھی اختلافات موجود ہیں۔
اس وقت چین چینی طرز کی جدیدیت کو فروغ دے رہا ہے اور امریکہ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ امریکہ کے لیے چین کے پاس ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور چین کے ساتھ تعاون امریکی روز گار کو فروغ دینے اور افراط زر پر قابو پانے کے لیے بھی اچھا ہے۔