بنگلہ دیشی صحافی

چین کے سنکیانگ میں مذہبی عقائد کے بارے میں مغربی میڈیا نے بہت سے منفی تبصرے کیے، بنگلہ دیشی صحافی

بیجنگ (گلف آن لائن)حال ہی میں 10 سے زائد بنگلہ دیشی میڈیا پروفیشنلز پہلی بار چین آئے ۔ بنگلہ دیش ٹیلی ویژن، نیوز ویب سائٹس، اخبارات، پبلشنگ ہاؤسز اور دیگر اداروں سے تعلق رکھنے والے میڈیا کے ان افراد نے اپنے دورہ چین کے پہلے مقام کے لئے شمال مغربی چین میں سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کا انتخاب کیا۔

انہوں نے شمالی سنکیانگ کے شہر ارومچی کی مساجد میں نماز ادا کی اور جنوبی سنکیانگ میں آ کسو کے کپاس کے کھیتوں میں گئے۔ سات دنوں میں ان افراد نے جو دیکھا اور سنا، اس نے انہیں بے انتہا متاثر کیا ہے ۔”رقبے کے لحاظ سے چین اتنا بڑا ملک ہے کہ صحرائی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو کہیں اور منتقل کرنا چین کے لیے مشکل نہیں ۔ لیکن ایسا کرنے کی بجائے چین نے صحرائی علاقوں کو رہنے کے قابل بنانے اور ملک کی اقتصادی ترقی کا حصہ بنانے کے لئے ترقی اور سرمایہ کاری کا انتخاب کیا۔ کوکیا میموریل ہال میں مقامی ریگستانوں کو جنگلات میں تبدیل کرنے اور گوبی کو باغات میں تبدیل کرنے کی کہانی سننے کے بعد بنگلہ دیش کے آر ٹی وی ،ٹیلیو ژن کے نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز ڈپارٹمنٹ کی ایگزیکٹو پروڈیوسر بیلیٹ حسین بہت متاثر ہوئے۔

سنکیانگ کا آ کسو علاقہ، جسے “چین کا کاٹن کیپٹل” کہا جاتا ہے، چین میں کپاس کی اعلی معیار کا پیداوار ی مقام ہے۔ بنگلہ دیش چین کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملبوسات برآمد کرنے والا ملک ہے، اور بنگلہ دیش کے غیر ملکی زرمبادلہ کی مالیت کا 80 فیصد ملبوسات کی صنعت سے وابستہ ہے . ایک عرصے سے امریکہ اور مغرب میں چین مخالف قوتیں سنکیانگ میں ویغور قومیت کے عوام کے خلاف جبر اور جبری مشقت جیسی من گھڑت کہانیاں اور غلط فہمیاں پیدا کر رہی ہیں۔

آکسو میں کپاس کے کھیتوں اور ٹیکسٹائل ملوں کا دورہ کرنے کے بعد بنگلہ دیشی میڈیا کے افراد نے حقیقت کو جانا ۔ بنگلہ دیش اڈرن پبلکیشن کے ایڈیٹر ان چیف اور سی ای او سید ذاکر حسین نےکہا کہ وہ یہاں کے مزدوروں اور ان کے کام کرنے کا ماحول دیکھتے ہیں تو انہیں نہیں لگتا کہ ان کارکنوں کو کسی بھی قسم کی جبری مشقت یا ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘جبری مشقت’ کی اصطلاح در اصل ‘کپاس کی سیاست’ ہے۔ امید ہے کہ اس سیاست سے بالاتر ہو کر مقامی افراد کو ذہنی سکون کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے گا۔

سنکیانگ میں ایک ہفتے کے دوران بنگلہ دیشی میڈیا نے دو مساجد کا دورہ کیا۔ بنگلہ دیش کی نیوز ویب سائٹ جاگو نیوز 24 کے ڈپٹی ایڈیٹر ہارون رشید نے کہا کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے مجھے یہاں کی مسجد کا دورہ کرنے پر فخر ہے۔آ کسو کی مسجد میں امام ،نماز کے بعد معتقدین کو دین کی تبلیغ بھی کرتے ہیں۔مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد بنگلہ دیش کے اخبار ڈیلی شوموئر آلو کے اسسٹنٹ ایڈیٹر عالمگیر چودھری نے پرجوش انداز میں کہا کہ “سنکیانگ میں مذہبی عقائد کے بارے میں مغربی میڈیا نے بہت سے منفی تبصرے کیے ہیں لیکن میں نے آ کسو میں مقامی لوگوں کے ساتھ نماز ادا کی اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے مجھے یہ سب اپنے دل سے بہت قریب محسوس ہوا۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کی آبادی 24.4 ملین ہے جس میں 53.3 فیصد مسلمان ہیں۔ سنکیانگ میں 24 ہزار 400 مساجد ہیں، یعنی اوسطاً ہر 530 مسلمانوں کے لیے ایک مسجد موجود  ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں