لاہور( گلف آن لائن)وزیراعظم شہباشریف نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹلینا جورجیوا سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیراعظم شہباز شریف سے گفتگو میں ماضی کی پیدا کردہ بداعتمادی کا ذکر بھی کیا ۔ ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیر اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو ماضی کی پیدا کردہ بداعتمادی کی وجہ سے تحفظات تھے، مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف وعدوں کو پورا کریں گے، وزیراعظم نے پیرس میں ملاقات میں معاہدہ پورا کرنے کی دانشمندی اور عزم دکھایا، وزیراعظم نے جو لیڈرشپ دکھائی ، وہ لائق تحسین اور قابل تعریف ہے اوراسی وجہ سے آپ کی مدد کریں گے۔
انہوںنے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اب مضبوط شراکت داری اور باہمی اعتماداستوار ہوچکا ہے، پاکستان آئی ایم ایف کا اہم رکن ہے، آئی ایم ایف پاکستان کی ہر ممکن حد تک مدد کرتا رہے گا۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیراعظم شہباز شریف سے قریبی رابطے میں رہنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے قیمتی الفاظ پر آپ کا بے حد شکریہ ادا کرتا ہوں، آپ نے بڑی راست گوئی اور مثبت انداز سے پیرس میں ملاقات میں گفتگو کی تھی،
اپنی معاشی ٹیم سے ملاقات کرکے واضح کیا کہ معاہدے کی زرا سی خلاف ورزی بھی برداشت نہیں کروں گا، 12 اگست تک ہماری حکومت ہے، پھر نگران حکومت آجائے گی، نگران حکومت معاہدے کا احترام جاری رکھے گی،الیکشن کے بعد عوام نے اگر ہمیں منتخب کیا تو آئی ایم ایف کی مدد سے معیشت کو ٹرن آرائونڈ کردیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایم ڈی آئی ایم ایف سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان دنیا کے بہترین اور لذیذ ترین آم پیدا کرتا ہے،
آپ کے لئے احترام کے جذبے کے طورپر آموں کا تحفہ بھجوارہا ہوں۔وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کے پروفیشنل ازم اور لیڈر شپ کو خراج تحسین پیش کیا اورایم ڈی آئی ایم ایف کے غریب عوام کے لئے جذبے اور احساس کو بھی سراہا ۔ا نہوںنے کہا کہ آپ نے جس طرح پاکستان کی مدد کی ہے، اس کا شکریہ ادا کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے پیرس میں ملاقات کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے وزیر خزانہ کو آگاہ کیا تھا ،وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ مل کر دن رات کوشش کی اور اس ضمن میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی،وزیراعظم نے اپنی معاشی ٹیم کوآئی ایم ایف کی شرائط پر ہر سوال کا جواب دینے کی ہدایت کی تھی،ان شرائط پر سوالات کے جوابات سے آئی ایم ایف معاہدہ ہونے کی راہ ہموار ہوئی ،وزیراعظم نے دونوں فریقین کو معاہدے پر متفق ہونے میں کلیدی کردار ادا کیا ،وزیراعظم کی اِن کوششوں اور رابطوں کی وجہ سے 3 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ ہوا۔