اسلام آباد (گلف آن لائن) سینئر وکیل اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ہمارا موقف ہے ، سویلین کا کسی صورت ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہو سکتا۔اعتزاز احسن کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہاکہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیس کی سماعت ہوئی،اٹارنی جنرل نے تصاویر سے دلائل کا آغاز کیا،انہوں نے ایک ایک کر کے ڈھائی تین سو صفحات پر مشتمل دستاویزات دکھائی،یہ ہمارا کیس تھا ہی نہیں کہ نقصان کتنا ہوا ہے،نقصان جس کا بھی ہو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔
انہوںنے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا آپ بتائیں سزا کتنی ہوتی ہے،اٹارنی جنرل نے کہا دو سال قید کی سزا ہے جس پر جسٹس نے کہا یہ تو کم سزائیں ہیں،آپ کو شہریوں کے حقوق کا خیال رکھنا پڑے گا،اپیل کے بارے میں کوچھا تو کہا کہ میجر ،جنرل بیٹھ کر سنیں گے،اپیل کا حق رکھا جائے جس پر اعلیٰ عدلیہ کے پاس کیس آئے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ جسٹس عائشہ نے کہا نیو پراسسز تفتیش سے شروع ہوتا ہے،اگر بنیاد ہی غلط ہے تو عمارت کیسے کھڑی ہوگی،تمام باتوں کے بعد اٹارنی جنرل نے کہا میں حکومت سے پوچھ کر بتاوں گا،اب جمعے کو سماعت ہوگی،ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور ہمارا موقف ہے کہ سویلین کا کسی صورت ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہو سکتا۔
انہوںنے کہاکہ جن سویلین کو آرمی کے حوالے کیا گیا وہ بھی غیر آئینی ہے۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ ہم کہتے ہیں کہ ملٹری کورٹس آزاد عدالتیں نہیں ہیں،ان کو جو اوپر سے حکم ہونا ہے انہوں نے وہی ماننا ہے،انہوں نے یہ فیصلہ کر دیا کہ ثبوت ہی نا قابل تردید ہیں ہیں تو کیا کریں گے۔
انہوںنے کہاکہ پنجاب اور کے پی کے میں 90 دن میں الیکشن ہونا تھے۔انہوںنے کہاکہ صدر علوی تب تک رہیں گے جب تک ان کا جانشین الیکٹ ہو کر نہیں آ جاتا۔