اسلام آباد (گلف آن لائن)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر سولر سمیت کسی شعبے کو ٹیکس استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر کو فنانس بل سے متعلق 97 سفارشات موصول ہوئیں، ایف بی آر نے سینیٹ کی77 سفارشات کو فنانس بل کا حصہ بنایا، سینیٹ کی 15 سفارشات پر جزوی طور پر عمل کیا،6 سفارشات کو مسترد کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ تقریباً ڈھائی ہزار اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے،برانڈڈ گارمنٹس پر 15فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے، بونس شیئر پر انکم ٹیکس عائدکیا گیا ہے، آئی ایم ایف شرائط پر 1 لاکھ ڈالر کی اسکیم کو ختم کیا گیا ہے، آئی ایم ایف شرائط پر سولر سمیت کسی شعبے کو ٹیکس استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا،فاٹا، پاٹا کو ٹیکس استثنیٰ آئی ایم ایف اعتراض کے باعث ایک سال کرنا پڑا، کپڑوں کے برانڈ پر سیلز ٹیکس بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے جو 18 فیصدکیا جائیگا۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر غذائی اشیا کی سبسڈی کے لیے 35 ارب روپے رکھیہیں، 35 میں سے 5 ارب روپے وزیراعظم کے رمضان ریلیف پیکج کے لیے مختص ہیں،لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئی ٹی کمپنیوں کو ایکسپورٹ آمدن کا 25 فیصد باہر رکھنے کی اجازت دی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک کا پہلی مرتبہ ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنیکا پلان ہے، ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے کے دنیا کے مرکزی بینکوں کے منصوبے دیکھ رہے ہیں، 8 سے 10 مرکزی بینکوں نے ڈیجیٹل کرنسی لانچ پرپائلٹ بیسز پرکام شروع کیا ہے، ابھی جائزہ لے رہے ہیں کہیں ایسانہ ہوکہ کوئی دھوکا ہوجائے۔