مقبول صدیقی

کراچی کی آبادی تین کروڑ سے کم نا شہری تسلیم کریں گے اور نا ہی ایم کیو ایم، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

کراچی(گلف آن لائن)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ بہادر آباد مرکز سے متصل پارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت شہری سندھ بلخصوص کراچی اور حیدرآباد کی آبادی کو کم دکھایا جارہا ہے، ایم کیو ایم پاکستان اور کراچی کے عوام کسی صورت کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے کم تسلیم نہیں کریں گے، حکمران صرف اس بات کا جواب دیں کہ 60 لاکھ لوگوں کا اضافہ کیسے ہواہے اگر یہ لوگ اپنا وجود رکھتے تھے تو انہیں پہلے کیوں نہ گنا گیا؟ مردم شماری میں ہمارے لوگوں کا نا گنا جانا ہمارے حق حکمرانی کی نفی کرتا ہے جبکہ ہم نے مردم شماری کے دوران بار بار وفاقی حکومت اور متعلقہ حکام کو مردم شماری میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے بروقت آگاہ کیا،سندھ کے شہری علاقے اور کراچی ایسی مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے۔

انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے مردم شماری کے لئے ہر سطح پر جدوجہد کی ہے کیا یہ ہماری کامیابی نہیں ہے کہ گنتی مین 60 لاکھ افراد کا ہم نے اضافہ کروایا؟ کیا یہ سوال نہیں ہونا چاہئے کہ یہ 60 لاکھ افراد گنے بنا 8 اپریل کومردم شماری کیسے ختم کی جارہی تھی؟، ہم متنبہ کرتے ہیں کہ جس آبادی کو آپ لاپتہ کرنا چاہتے ہیں اس کے ٹیکس سے اسلام آباد چلتا ہے ہم ٹیکس پیئرز لوگ ہیں اور یہ ملک ہمارے ٹیکسوں سے چلتا ہے کیسا ظلم ہے کہ آپ ایک طبقہ آبادی کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک کمیشن بنایا جائے جو یہ تحقیق کرے کہ لسانی بنیادوں پر دیہی سندھ کی آبادی میں اتنا اضافہ کیسے ہوا، ہم نے اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی کی ہے اور تمام متعلقہ جگہوں پر خطوط لکھے ہیں ہمیں عدالتوں، ایوانوں سے انصاف کی امید ہے، انہوں نے کہاکہ ہم وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور وفاقی ادارہ شماریات کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہماری بات کو توجہ سے سنا اب ہم انتظار کررہے ہیں کہ جلد از جلد مردم شماری کے نتائج کا اعلان کیا جائے مردم شماری کے نتائج کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہونی ہیں ہم فوری اور شفاف انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں، سندھ میں گزشتہ 15 برسوں سے مصنوعی اکثریت کی بنیاد پر ایک جماعت کو 100 فیصد وسائل اور اقتدار پر اختیار دیا ہوا ہے ہم وفاق کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ شہری سندھ کو تنہا نہ چھوڑیں کسی سیاسی مطالبے پر مردم شماری کے درست نتائج نہ دینا کسی سانحہ کو جنم دے سکتا ہے اگر مصنوعی اکثریت ختم ہوئی تو سندھ میں حقیقی نمائندے اقتدار میں آئیں گے، انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ہم سے پہلے کسی نے مردم شماری پر آواز اٹھائی؟ کیا ماضی میں جماعت اسلامی نے اسمبلیوں میں آواز بلند کی کہ 63 لاکھ کی آبادی کو 36 لاکھ کر دیا گیا ہے، آنے والے چند دنوں میں اسمبلیاں اپنی مدت پوری کر لیں گی جمہوریت کے ثمرات اگر عام پاکستانیوں تک نا پہنچیں تو کیا ہمیں ایسی جمہوریت کو قبول کرنا چاہیے گزشتہ پانچ دہائیوں سے سندھ کے شہری علاقوں اور کراچی پر مردم شماری میں ڈنڈیاں ماری گئیں مردم شماری کے حوالے سے ایم کیوایم سپریم کورٹ گئی تھی ہمیں خدشات تھے کہ سندھ حکومت اس مردم شماری میں بھی دھاندلی کریگی آپ سب نے دیکھ لیا کہ 1 کروڑ 40 لاکھ پر مردم شماری روک دی گئی تھی ہم نے حکومت اور متعلقہ اداروں کو مردم شماری میں ہونے والی بے قاعدگیوں کے ٹھوس ثبوت دئیے آج کراچی کی آبادی 1 کروڑ 40 لاکھ سے نکل کر 1 کروڑ 95 لاکھ تک دکھانے کا منصوبہ ہے جبکہ آج ٹیکنالوجی کے دور میں ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ کسی ایک فرد کا شمار بھی رہ جائے تمام عالمی ادارے اور ملک کے اہم ترین لوگ کراچی کی آبادی کو کم از کم ساڑھے 3 کروڑ بتاتے ہیں اگر مردم شماری کے حقیقی اعدادوشمار کے مطابق درست نہ کیا گیا تو ایسے نتائج کو ایم کیو ایم کسی صورت قبول نہیں کریگی، اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنونیر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جب مردم شماری کا مرحلہ بند کیا گیا تو آبادی 1 کروڑ 91 لاکھ تھی ہم اس 1 کروڑ 91 لاکھ کی آبادی کو مسترد کرتے ہیں ہم پوسٹ انومیریشن سروے کی طرف دیکھ رہے ہیں، ویری فیکیشن، ریکٹیفیکیشن اور پوسٹ انومریشن کے مرحلے پر بھی نگاہیں رکھے ہوئے ہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ دیہی سندھ میں آبادی 60 فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی ہے جبکہ دوسری طرف کراچی اور شہری اضلاع کی آبادی صرف 12 فیصد بڑھ رہی ہے پوری دنیا میں اربنائزیشن ہورہی ہے اور شہروں کی آبادی بڑھ رہی ہے، انکا کہنا تھا کہ ہم نے تمام ثبوت و شواہد تمام متعلقہ حکام سے لیکر وزیراعظم صاحب تک پہنچا دئیے ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ شہری سندھ کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائیگا ہمیں یقین ہے ویری فیکیشن، ریکٹیفیکیشن اور پوسٹ انومریشن میں ہماری داد رسی کی جائیگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں