لاہور (گلف آن لائن)پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ چوہدری ذکاء اشرف نے کرکٹ امور میں مشاورت کے لیے سابق ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کو اپنا مشیر مقرر کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کرکٹ امور کی انجام دہی کیلئے پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق کو کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی ذمہ داریاں بھی دی گئی ہیں۔
چند روز قبل پی سی بی ہیڈ کوارٹر قذافی اسٹیڈیم میں اجلاس منعقد ہوا جس میں مصباح الحق کے ساتھ پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر، سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف، جنرل مینجر ڈومیسٹک کرکٹ جنید ضیاء کے علاوہ قومی ٹیسٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے زمبابوے سے ویڈیو لنک پر شرکت کی۔
اجلاس میں تین سابق کپتان ڈومیسٹک کرکٹ پر ایک رائے پر متفق نہیں ہوسکے۔ذرائع کے مطابق مصباح الحق نے آٹھ ریجن محمد حفیظ نے چھ ریجن اور ٹیسٹ وکٹ کیپر راشد لطیف نے 16 ریجنز کو فرسٹ کلاس کرکٹ کے دھارے میں شامل کرنے کی رائے دی ہے، سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ گریڈ ٹو کرکٹ نظام مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق راشد لطیف نے بہت زیادہ اس بات کو منوانے پر زور دیا کہ سیالکوٹ ریجن کو ہر صورت میں فرسٹ کلاس کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی میں کھلایا جائے۔سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے بورڈ کی جانب سے خریدی جانے والی گیندوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا جبکہ مصباح الحق اور محمد حفیظ نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کوکا برا گیندوں کو استعمال کیا جائے۔
کرکٹ کمیٹی اجلاس میں جنرل مینجر ڈومیسٹک کرکٹ جنید ضیاء کہا کہ ہم اس سیزن میں ڈیوک کا گیند استعمال کریں گے جو انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کے جواب میں کرکٹ کمیٹی اجلاس میں تین سابق کپتانوں نے موقف اختیار کیا کہ کوکا برا گیند زیادہ بہتر انتخاب ثابت ہوسکتا ہے، ڈیوک کے استعمال کو ترک کیا جائے اور اگر گیندیں خرید بھی لی گئی ہیں تو انہیں واپس کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق اس پر جنید ضیاء نے جواب دیا کہ ایسا ممکن نہیں کیونکہ یہ گیندیں آرڈر پر تیار کروائی گئی ہیں، گیندوں میں استعمال کیا جانے والا لیدر تھوڑا ہلکا رکھا گیا ہے۔اس جواب پر اجلاس میں حیرانگی کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ ایسی ڈیوک گیندوں کا کیا فائدہ جو بین الاقوامی کرکٹ سے مطابقت ہی نہیں رکھتیں۔اجلاس کے دوران پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو سلمان نصیر کرکٹ امور پر دورانِ گفتگو زیادہ وقت خاموش ہی رہے۔
ڈومیسٹک کرکٹ کمیٹی اجلاس کے دوران شرکاء کسی ایک نقطے پر متفق ہوتے ہوئے بھی دکھائی نہ دیے اور بیشتر وقت سوال اور جواب ہی ہوتے رہے حتیٰ کے ڈومیسٹک کرکٹ میں ڈپارٹمنٹ اور ریجن کے ایک ساتھ کھیلنے کے حوالے سے بھی کوئی اصولی اتفاق رائے سامنے نہ آ سکا۔البتہ اطلاعات ہیں کہ بورڈ نے ریجنز اور ڈپارٹمنٹ کو علیحدہ علیحدہ کھلانے پر زہن بنا لیا ہے۔