8 اگست کی شام کو چین کے شہر چھنگ دو میں ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا باضابطہ طور پر اختتام ہوا، جوانوں کے اس عظیم ایونٹ نے دنیا بھر کے 113 ممالک اور خطوں سے 6،500 نوجوان ایتھلیٹس کو اپنی طرف راغب کیا، جنہوں نے کھیل کے میدانوں کے اندر اور باہر حیران کن مقابلوں اور “سیلف شوز” کا مظاہرہ کیا، اور اپنے جذبوں اور خوابوں کی عکاسی کی۔ آئیے ہم مل کر چھنگ دو ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں جوانی کی یہ واضح شکل و صورت دیکھیں۔
چھنگ دو یونیورسٹی گیمز میں پولینڈ کے کھلاڑی ماکنکویچ اور ان کے ساتھیوں نے چھنگ دو کے چھیوان چھیان شان نامی خاص سپائسی کھانے کھائے جو انتہائی مصالحہ دار ہونے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ کھانے سے پہلے ماکنکویچ دعویٰ کر رہے تھے کہ ‘میں تیز مصالحے والے کھانے سے نہیں ڈرتا، مجھے ہر روز چیلنجز کا سامنا کرنا پسند ہے’۔ان کے چہرے پر اعتماد کا اظہار اس زیرِ نظر تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے ۔
کھانے کے بعد ماکنکویچ اس طرح ہو گئے۔ ان کا چہرہ اس مصالحے دار کھانے سے لال ہو گیا اور وہ ایک درخت کو تھامے اب بھی ہار نہ مانتے ہوئے کہہ رہے تھے: “یہ اتنا مصالحہ دار نہیں ہے، بس تھوڑا سا!” ”
ہاہاہاہا، جوانی کو ایسا ہی نظر آنا چاہیے: نوجوان کے لئے شیخی بگھارنا کوئی غلط بات نہیں ہے، بھلے ہی زندگی نے کچھ دیر کے لئے اسے زمین پر گرا دیا ہو، لیکن اس حالت میں بھی اس کی مردانہ وجاہت قائَم رہتی ہے۔
26 سالہ چینی لڑکی وو یانی نے خواتین کی 100 میٹر ہرڈل ریس میں چاندی کا تمغہ جیت کر پیرس اولمپکس کے لئے کوالیفائی کیا ۔یہ خوبصورت اور سپر کول لڑکی نوجوانوں کے لئے ایک نئی آئیڈیل بن گئی ہے ، اور کھیل سے پہلے آسمان کی طرف اپنی انگلی اٹھانے کا اس کا سگنیچر اسٹائل بہت دلکش ہے۔
درحقیقت دس سال سے زیادہ عرصے کی سخت ٹریننگ کے دوران وو یانی کئی بار زخمی بھی ہوئیں، سلپ ڈسک کی وجہ سے وہ ایک بار پوری رات سو نہیں پائی تھیں، ”دو ماہ سے زیادہ عرصے تک میں کھڑی ہوکر سوتی رہی”۔ بائیں ٹانگ کے فریکچر کی وجہ سے تین ماہ کے آرام کے بعد بھی ان کے پٹھوں کی سوزش باقی رہی، جس کے نتیجے میں انہیں کچھ وقت تک لنگڑا کر چلنا پڑا۔
یہ ہے جوانی کا جذبہ، دلکش اور ہوا کی طرح تیز، جو نوجوان کو بےخوف اور ناقابل تسخیر بنادیتا ہے۔
5 اگست کو ریس واک مقابلے میں ، ترک بھائی اور بہن کولکماز اور بیکماز نے راستے میں تماشائیوں کی حوصلہ بڑھانے والی آوازوں کے بیچ و بیچ، مردوں اور خواتین کی 20 کلومیٹر ریس واک چمپئن شپ جیت لی ، جو ان مقابلوں میں ایک کلاسک منظر بن گیا۔
جوانی ایسی ہونی چاہیے: میں عظیم لوگوں کی قدر کرتا ہوں اور میں خود بھی عظیم ہوں۔
5 اگست کو ، چینی ایتھلیٹ زو جنگ یوان نے مردوں کے جمناسٹک مقابلے میں سونے کا تمغہ جیتا ، اور اس موقع پر ایوارڈ پیش کرنے والے ان کے والد نکلے!
جوانی ماں باپ کی جوانی کا تسلسل ہے اور ان کی نظر میں ہمیشہ ایک بچے کی طرح۔
یونیورسٹی گیمز کے ڈائیونگ مقابلے میں ایک زیادہ پرجوش منظر سامنے آیا ۔ لائیو ڈی جے ، کھلاڑیوں اور تماشائیوں نے رقص و موسیقی کے ساتھ انتہائی جوش و خروش سے خوشی منائی ، مقابلے کا اسٹیڈیم ایک سیکنڈ میں رقص کے اسٹیج میں بدل گیا ۔ ہاں ، خوشی پہلے، مقابلہ بعد میں ۔
یہ ہے جوانی کی شکل و صورت: جوانی اسی لئے خوش ہے کیونکہ وہ یہ کہتی ہے ” میں ہوں دنیا کا مرکز”۔
30 جولائی کو چھنگ دو یونیورسٹی گیمز میں تائیکوانڈو ایوارڈ کی تقریب کے بعد چینی کھلاڑی ہو منگ ڈا نے کامیابی کے ساتھ اپنی گرل فرینڈ لیانگ جی)جس نے مقابلوں میں گولڈ میڈل جیتا( کو شادی کے لئے پروپوز کر دیا۔
محبت کے بغیر، جوانی مکمل نہیں ہوتی ۔تم نے پوری دنیا کے سامنے بلند آواز میں محبت کا اظہار کیا ہے۔ جوانو، اب تم ساری زندگی اس بارے میں شیخی بھگار سکتے ہو۔
2 اگست کو ، والی بال کے ایک میچ کے بعد ، چیئر لیڈرز نے جرمن ایتھلیٹ بوہمے کو گھیر لیا اور شائقین نے بھی فلیش لائٹس آن کر کے بوہمے کے لئے سالگرہ کا گیت گایا۔ “میں اس کھیل کو جیتنے کے لئے بہت پرجوش تھا،لیکن میں نے اپنی سالگرہ منانے کی توقع نہیں کی تھی، یہ آج کا سب سے بڑا سرپرائز تھا!” بومے نے کہا۔
جوانی غرور اور تعصب نہیں مانتی۔جوانی ہے کہ دل میں محبت اور ہاتھوں میں پھول۔انٹرنیشنل فیڈریشن آف یونیورسٹی اسپورٹس کے قائم مقام صدر رینالڈز ایڈے نے کہا کہ یہ ایک نعمت ہے کہ چھنگ دو نے ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی میزبانی کی ، چھنگ دو میں مختلف تاریخی اور ثقافتی پس منظر کے مالک دنیا بھر کے نوجوان ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت اور تبادلہ کر رہے ہیں ، اور یہاں کی کہانیوں کو پوری دنیا میں زیادہ سے زیادہ شیئر کیا جائے گا۔
8 اگست کی شام ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی اختتامی تقریب کی بڑی سکرین پر چین کےمقبول ترین پانڈا ہوا ہوا کی آنکھوں سے بہنے والے آنسو نے تمام لوگوں کو متاثر کیا۔ اگرچہ یہ ایک فنکارانہ تخلیقی منظر تھا، لیکن اس نے مہمانوں کے لیے میزبان کی گہری دوستی اور جذبات کا بھرپور اظہار کیا۔
خدا حافظ۔جوانی کا مطلب ہے زندگی طویل ہے اور ہم ضرور ایک بار پھر ملیں گے ۔ بالکل اسی طرح جیسے قدیم چینی جنگجوؤں نے ایک دوسرے کو الوداع کہتے ہوئے کہا تھا، ” یہ سبز پہاڑ قائم رہیں گے، سبز پانی ہمیشہ بہتا رہےگا، اور ہم بھی دوبارہ ملیں گے ، دل کھول کر خوشی منائیں گے ،تب تک کے لئے الوداع” ۔