لاہور(گلف آن لائن )سابق لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پرویز حنیف نے ٹیکس اسسیسمنٹ ، نوٹسز اور وصولی کے حوالے سے تین الگ خود مختار محکمے بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہی محکمے کی اجارہ داری کی وجہ سے کرپشن کا عنصر واضح ہے ،نگران وزیر خزانہ ٹیکسز کے اہداف دینے سے پہلے اس کی کریڈیبلٹی بہتر بنانے کے لئے عملی اقدامات کریں ، ٹیکس دہندگان کو سالانہ 70سے 80ہزار نوٹسز کے اجراء کے باوجود قومی خزانے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ اس سے کرپشن کا بازار گرم کیا جاتا ہے ۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوروں کو پکڑنا اداروں کی ذمہ داری ہے لیکن اس کیلئے جو طریق کار اپنایا جارہا ہے وہ قطعاً درست نہیں ، اداروں کے پاس نادرا اور بینکوں کے توسط سے ہر شخص کا ریکارڈ موجود ہے اگر کوئی شخص ٹیکس ادائیگی نہیں کرتا یا کچھ چھپاتا ہے تو اسے ثبوتوںکے ساتھ ای میل یا گھر کے پتے پر ڈاک بھجوائی جائے لیکن غلط اسیسمنٹ کے ذریعے مسلسل ہراساں کرنا کوئی اچھا عمل نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی کریڈیبلٹی سب کے سامنے ہے اس لئے سب سے پہلے اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کا اس ادار ے پر اعتماد ہو ، اگر اس ادارے پراعتماد ہوتا تو سالہا سال سے ٹیکس دہندگان کی تعداد ایک سطح پر بر قرار نہ رہتی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے جن ممالک میں ٹیکسز کے ریٹس کم ہیں.
وہا ں مجموعی ٹیکس آمدن زیادہ ہے اس لئے حکومت ٹیکس ریٹس کم کرے ،ٹیکس مشینری کو پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں کو ہراساں کرنے کی بجائے نئے ٹیکس دہندگان کی تلاش پر لگایا جائے ، ایک بار جو نوٹس جاری ہو جائے اس کے حتمی نتیجے کے بارے میں متعلقہ افسر سے پوچھ گچھ کی جائے تاکہ وہ نوٹس کرپشن کا ذریعہ ثابت نہ ہو ۔