Imran Khan

وکلاءنے عمران خان سے اٹک جیل میں ملاقات نہ کرنے دینے و دیگر سہولیات کا معاملہ اٹھا دیا

اسلام آباد(گلف آن لائن) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بنچ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی اور دیگر اپیلوں پر سماعت کر رہے ہیں۔

دورانِ سماعت عمران خان کے وکلاءڈاکٹر بابر اعوان اور شیر افضل مروت نے عمران خان سے وکلاءکی ملاقات نہ کرانے کا معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری کے سامنے رکھا۔

لطیف کھوسہ نے ایڈیشنل سیشن جج کی رپورٹ ججز کے سامنے رکھ دی۔انہوں نے کہا کہ یہ آپ کے جج کی رپورٹ ہے، دیکھ لیں کہ ایک سابق وزیراعظم کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ نعیم حیدر پنجھوتہ نے ایک رٹ پیٹیشن دائر کر رکھی ہے کہ کم ازکم اس کیس کے وکلاءکو تو ملنے کی اجازت دی جائے،اس رٹ میں تمام وکلاءکے نام ہیں۔

وکلا کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، وکلا ملنے جاتے ہیں تو ان کی تضحیک کی جارہی ہے۔اگر وکلا اپنے موکل سے نہیں ملیں گے تو پھر انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے؟۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ سمجھ نہیں آ رہی کہ آپکو ملاقات سے کیوں روکا گیا ہے، میں نے تو کہا تھا دو تین وکلاءملاقات کیلئے چلے جائیں اور زیادہ رش نہ ہو،عمران خان کی وکلا سے ملاقات میں کوئی ممانعت نہیں ہے،

ہم نے گزشتہ سماعت پر جیل رولز بھی دیکھے تھے، اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا۔بعدازاں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز روسٹرم پر آ گئے۔وکیل امجد پرویز نے کہا کہ مجھے آج وکیل کیا گیا،ریکارڈ کا جائزہ لینے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا جائے، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ دو ہفتے تو نہیں لیکن کچھ وقت دے دیتے ہیں۔وکیل لطیف کھوسہ نے امجد پرویز کو وقت دینے کی مخالفت کی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ میری درخواست سن لیں شاید آج سزا ہی معطل ہی ہو جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں