جو ہا نسبر گ (گلف آن لائن)جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں 15 ویں برکس سربراہ اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، ارجنٹائن، ایران اور ایتھوپیا ، باضابطہ طور پر برکس خاندان کے رکن بن گئے ہیں۔
یہ ایک تاریخی توسیع ہے اور برکس سربراہ اجلاس کی سب سے اہم کامیابیوں میں سے ایک ہے، جو برکس ممالک کے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ اتحاد اور تعاون کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
برکس کی توسیع کے خیال سے لے کر اس کے حقیقت ہونے تک چین نے ایک اہم قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ بیجنگ میں 2022 کے برکس سربراہ اجلاس میں چین نے واضح طور پر کہا تھا کہ برکس کی توسیع کے عمل کو فروغ دیا جانا چاہئے۔20 سے زیادہ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک نے برکس میں شامل ہونے کے لئے درخواست دی اور آج برکس کی توسیع کا تاریخی اقدام نہ صرف برکس تعاون کے میکانزم کی کشش ظاہر کرتا ہے بلکہ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
اس وقت دنیا بدامنی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے اور غیر یقینی، غیر مستحکم اور غیر متوقع عوامل میں اضافہ ہوا ہے۔ ابھرتی ہوئی منڈیوں کے نمائندوں کی حیثیت سے برکس ممالک کی شراکت داری کا مطلب ہے کہ تعاون اعلیٰ معیار کا ہے جو نہ صرف عالمی معیشت کی بحالی کی موجودہ کمزور رفتار کے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکتا ہے، بلکہ وقت اور سائنسی و تکنیکی ترقی کے رجحان سے مطابقت بھی رکھتا ہے۔ سیاسی اور سیکورٹی تعاون کو وسعت دینے کی چین کی تجویز دنیا میں امن پسند لوگوں کی مشترکہ امنگوں کی عکاسی کرتی ہے ۔ برکس کا اعلیٰ معیار کا تعاون ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بڑھانے میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔
چین کا موقف ہے کہ نیو ڈیولپمنٹ بینک کو مکمل طور پر کردار ادا کرنا چاہیے اور بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات کو فروغ دینا چاہیے تا کہ ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور آواز کو بڑھایا جا سکے ۔ یورپی ویب سائٹ “ماڈرن ڈپلومیسی” میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ برکس ممالک کا عروج ایک نئے عالمی نظام کی نمائندگی کرتا ہے اور برکس ممالک کی قیادت میں “گلوبل ساؤتھ” تیزی سے ابھر رہا ہے ۔
کشادگی، شراکت داری اور جیت جیت تعاون کو برکس کی روح کہا جا سکتا ہے اور یہ برکس تعاون کے میکانزم کے مستحکم اور دور رس نفاذ کا راز بھی ہے۔ ایک نئے نقطہ آغاز کے طور پر رکن ممالک میں توسیع کے ساتھ ، برکس تعاون اعلی معیار کی ترقی کی طرف گامزن ہے ، جس سے عالمی امن اور ترقی کی خواہش کو مزید تقویت ملے گی۔