dollar

ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹربینک میں امریکی ڈالر 300 روپے کا ہوگیا، ڈالر نے 200سے 300کا سفر 15ماہ میں مکمل کیا

کراچی(گلف آن لائن) ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 300 روپے کا ہو گیا، ڈالر نے 200سے 300کا سفر 15ماہ میں مکمل کیا۔تفصیلات کے مطابق انٹر بینک اوراوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے، امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

کاروباری ہفتے کے چوتھے روز جمعرات کوانٹر بینک میں ڈالر مزید 36 پیسے مہنگا ہوا اور ملکی تاریخ میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 300 روپے کا ہوگیا۔فاریکس ڈیلرز کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر 315 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ڈالر نے 200 سے 300کا سفر 15 ماہ میں مکمل کیا، موجودہ نگراں حکومت کے دور میں امریکی ڈالرتقریبا ساڑھے 12 روپے جبکہ پی ڈی ایم دور میں 106 روپے 50 پیسے بڑھا۔

پی ٹی آئی حکومت تبدیلی سے ابتک ڈالر تقریبا120روپے مہنگا ہو چکا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں موجودہ نگراں حکومت کے دور میںڈالر تقریبا 20روپے تک مہنگا ہو کر 315 روپے تک پہنچ گیا ہے۔چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے اس حوالے سے بتایا کہ کہا کہ درآمدات پر پابندی ختم ہونے کے بعد 4 ہزار سے زائد درآمدی کنٹینرز مال ریلیز ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، اس حوالے سے طلب میں اضافہ ہوا ہے، پھر آئی ایم ایف کے دباﺅ پر پرتعیش مصنوعات کی درآمدات کی بھی اجازت دے دی گئی ہے، اس کی وجہ سے بھی روپے پر دباﺅ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر مہنگا ہونے سے عام آدمی بھی بلاضرورت اس امید پر ڈالر خرید رہے ہیں کہ اس کی قیمت مزید بڑھے گی۔انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی انٹر بینک مارکیٹ پر دباﺅ کم ہوگا ڈالر دوبارہ اپنی جگہ پر آجائے گا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ منافع کے چکر میں بلا ضرورت ڈالر نہ خریدیں۔اس حوالے سے میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلیک مارکیٹ کو ختم کرنے کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تلاش کرنا بہت مشکل ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر بلیک مارکیٹ پرائس پر باآسانی دستیاب ہے۔سعد بن نصیر نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 23 فیصد پر رکھنے کے باوجود لوگ ڈالر میں سرمایہ کاری کرنا زیادہ منافع بخش سمجھتے ہیں، عام لوگوں کی اِس سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کے لیے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ انفرادی طور پر خریداری کو محدود کر دیا جائے اور اس معاملے کو سنبھالنے کی ذمہ داری بینکوں کو دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں