اسلام آباد (گلف آن لائن) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد وزارت قانون کا سخت ردعمل آگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر سیاسی جماعت کا سوشل میڈیا پرحملہ انتہائی قابل مذمت ہے، سیاسی جماعتیں ملکی اداروں پر حملے سے باز رہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے گروہ کا سراغ لگا کر مقدمہ چلایا جائے گا، یہ ٹرولز قانون کی گرفت سے نہیں بچیں گے، ان ٹرولرز کی شناخت کرکے ان کی گرفتاری اور ریڈ وارنٹ کے لیے انٹرپول کا بھی سہارا لیا جائے گا، جو کوئی بھی ایسے پیغامات فارورڈ کرے گا وہ بھی الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے تحت اسی جرم کا مرتکب ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی قانونی ٹیم کے اسلام آباد ہائیکورٹ کی لفٹ میں پھنسے کے واقعے پر کہا تھا کہ واقعہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ناک تلے پیش آیا‘ عامر فاروق اور توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنیوالے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے مابین گٹھ جوڑ پوری طرح آشکار ہوچکا ہے۔
پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ واقعہ پر اعلامیہ جاری کیا، جس میں سینئر قانون دان لطیف کھوسہ سمیت چیئرمین عمران خان کی قانونی ٹیم کو حبسِ بے جا میں رکھنے کی شدید مذمت کی گئی اور واقعے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا، ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ صدرِمملکت اور چیف جسٹس آف پاکستان معاملے کی فوری تحقیقات کا اہتمام کریں اور ذمہ داروں کا کڑا محاسبہ کریں،
پاکستان تحریک انصاف آئین و قانون پر سختی سے کاربند، اشتعال و انتشار کی بجائے خود کو جمہوری معیار پر سیاسی جدوجہد تک محدود رکھے ہوئے ہے، تحریک انصاف کی آئین، جمہوریت اور ریاست سے ٹھوس وابستگی کو کمزوری شمار کرتے ہوئے اسے بدترین ریاستی شرانگیزیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پہلے چیئرمین تحریک انصاف کو تاریخ کے بدترین جعلی ٹرائل کے ذریعے سزا سنائی گئی اور تمام بنیادی حقوق سے محروم کرکے جیل میں قید کیا گیا، اب انہیں نشانہ انتقام بنانے اور تحریک انصاف کو سیاسی عمل سے باہر کرنے کیلئے ان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ بار بار التواءکا شکار کیا جارہا ہے،
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے مابین گٹھ جوڑ پوری طرح قوم کے سامنے آشکار ہوچکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق کی ناک تلے پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا کڑا محاسبہ کیا جائے۔