قرآن پاک

سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے والی خاتون غیرمسلم نکلی

سٹاک ہوم (گلف آن لائن) سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے والی خاتون غیر مسلم تھی جس کا کہنا ہے کہ ہم، عام سویڈش ایسے اقدامات کے پیچھے کھڑے نہیں ہیں، مجھے سزا کا سامنا ہے لیکن افسوس نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر ایک ٹویٹ میں ڈنمارک کے صحافی رابرٹ کارٹر نے انکشاف کیا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے والی خاتون سسیلیا ساو غیر مسلم اور دو بچوں کی ماں تھی۔رابرٹ کارٹر نے بتایا کہ میں نے اس بہادر خاتون کو تلاش کرنے میں کامیاب رہا جس نے قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے بدنام زمانہ ملزم کا سامنا کرتے ہوئے آگ بجھانے والے آلات کا استعمال کیا تھا اور یہ سب وائرل ہوگیا تھا۔

رابرٹ کارٹر کے مطابق خاتون سسیلیا ساو کا کہنا ہے کہ ہم عام سویڈش ایسے اقدامات کے پیچھے کھڑے نہیں ہیں، مجھے اس وقت سزا کا سامنا ہے لیکن مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔واضح رہے کہ رواں ماہ 18 اگست کو سویڈن کے دارحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن کی بے حرمتی کی گئی تھی جس کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔

واقعے کی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک خاتون ملعون ”سلوان مومیکا“ کی جانب بھاگتی ہیں اور اس پر سفید پاؤڈر چھڑکتی ہیں تاہم اس دوران انہیں سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے روکا اورساتھ لے گئے۔پولیس ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کی شناخت نہیں کی، ان کو امن عامہ میں خلل ڈالنے اور ایک پولیس افسر کے خلاف تشدد کے شبے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حالیہ واقعے کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس اقدام کے خلاف احتجاج کئے گئے، جس کے بعد جمعہ 25 اگست کو ڈنمارک کی حکومت نے ایک بل پیش کیا کہ عوامی مقامات پر قرآن پاک سمیت دیگر مقدس صحیفوں کو جلانے پر پابندی لگائی جائے۔ڈنمارک کے وزیر انصاف پیٹر ہملیگارڈ نے پریس کانفرنس کا آغاز قرآن پاک کو جلانا بیمعنی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کا حالیہ واقعہ“احمقانہ تھا،

جس کا واحد مقصد دنیا میں تنازعہ اور نفرت پیدا کرنا ہے۔پیٹر ہملگارڈ کا کہنا ہے کہ یہ بل قرآن پاک، بائبل یا تورات کو سرعام جلانا ایک مجرمانہ جرم بنا دے گا، پابندی کا اطلاق صرف عوامی مقامات پر ہونے والی کارروائیوں پر ہوگا، اور قرآن پاک سمیت دیگر مقدس صحیفوں مذہبی کو جلانے کے نتیجے میں جرمانہ یا دو سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں