اسلام آباد(گلف آن لائن) نگران وزیر داخلہ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں رہنے کوعام سی بات قرار دے دیا۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک مقدمے میں بری ہو کر دوسرے کیس میں ٹرائل شروع ہونا عام پریکٹس ہے۔ جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے وزارت قانون کے عدالت اٹک جیل منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے وکیل شیر افضل مروت کے ذریعے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی۔
سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی، ڈی جی ایف آئی اے کو درخواست میں فریق بنایا گیا۔سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور سپرٹنڈنٹ اٹک جیل بھی درخواست میں فریقین ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اٹک جیل میں منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، کلعدم قرار دیا جائے۔
انسداد دہشتگری عدالت نمبر ون کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کا اختیار سماعت بھی چیلنج کیا گیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ انسداد دہشتگری عدالت ون کے جج اس معاملے میں مطلوبہ اہلیت کے بنیادی معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی،آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ عمران خان کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا اور حاضری لگائی گئی،چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بھی اٹک جیل میں موجود تھی۔ عدالت نے حاضری لگانے کے بعد عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی۔سماعت کے بعد جج ابو الحسنات ذوالقرنین اٹک جیل سے اسلام آباد روانہ ہو گئے۔