اسلام آباد ہائیکورٹ

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی رہائی کی روبکار جاری

اسلام آباد(گلف آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے سابق وزیراعظم اور چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں رہائی کی روبکار جاری کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا عملہ روبکار لیکر اٹک جیل روانہ ہو گیا۔سیشن جج اور اسلام آباد کے تحصیل دار کو بھی کاپی ارسال کردی گئی۔عمران خان کے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے آج جمع ہوئے تھے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہائی کا حکم د یا تھا۔

منگل کے روز سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاءبابر اعوان، بیرسٹر گوہر علی خان، شیر افضل مروت اور دیگر عدالت پیش ہوئے،چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خانم اور عظمی خان بھی کمرہ عدالت موجود تھیں۔عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرنے کا حکم سنا دیا اور چیف جسٹس نے بابر اعوان ایڈووکیٹ سے کہاکہ آرڈر کی کاپی کچھ دیر بعد مل جائے گی۔

بعد ازاں عدالت نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا۔ چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ سے جاری تحریری حکم نامہ میں عدالت کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے درخواست گزار کو الیکشن ایکٹ کی شق167،183کے تحت سزا دی گئی، درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ، الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیئے، دونوں طرف سے دی گئی عدالتی نظیروں کا بھی بغور جائزہ لیاگیا، ماتحت عدالت کی جانب سے درخواست گزار کو دی گئی 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے،

ٹرائل کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ پر سزا کا فیصلہ سنایا۔سزا معطلی کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے قائم علی شاہ کیس کا حوالہ بھی شامل کرتے ہوئے عدالت نے کہاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر کیس میں سزا معطل ہو،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ضمانت دینا یا انکار کرنا ہائیکورٹ کی صوابدید ہے،اس کیس میں دی گئی سزا کم دورانیے کی ہے،عدالت سمجھتی ہے کہ درخواست گزار سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا حقدار ہے،

سزا معطلی کی درخواست منظور کر کے 5اگست کو ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے، درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے پر ضمانت پر رہا کیا جائے، عدالت کایہ بھی کہنا تھا کہ عدالتی دائرہ اختیار اور دیگر غور طلب ایشو کو سزا معطلی درخواست میں طے نہیں کیا جا رہا،فریقین کی جانب سے ان ایشوز پر تفصیلی دلائل دیے گئے مگر انہیں اپیل میں decide کیا جائے گا، عدالت نے تحریری فیصلہ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی کے خلاف نیب اپیل پر سپریم کورٹ فیصلہ کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے سزا معطلی فیصلوں میں طویل آرڈر جاری کرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں