ٹو کیو (گلف آن لائن) حالیہ دنوں ، جب جاپان فوکوشیما کے جوہری آلودہ پانی کو بحر الکاہل میں چھوڑ رہا ہے ، جاپانی حکومت پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے کڑی تنقید کی جارہی ہے۔
تاہم جاپان اپنے غلط رویے کو درست کرنے کی بجائے چین پر انگلیاں اٹھارہا ہے۔ بہت سے جاپانی میڈیا نے “چین میں جاپان مخالف جذبات گرم ہو رہے ہیں” اور “چینی عوام کی طرف سے جاپان کو ہراساں کرنے کے اقدامات” جیسی رپورٹس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا اور کئی دیگر سیاست دانوں نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جاپانی آبی مصنوعات کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کرے اور یہاں تک کہ نام نہاد جوابی اقدامات کرنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق یہ جاپانی فریق کی طرف سے احتیاط سے تیار کردہ رائے عامہ کی جنگ کا حصہ ہے۔ جب سے جاپانی حکومت نے دو سال قبل جوہری آلودہ پانی سمندر میں چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، اس سے متعلق “پروپیگنڈا” اور “وائٹ واش” آپریشن بھی شروع کیا گیا تھا۔ ایک طرف جاپان نے پیسے بچانے کے لیے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کی کوشش کی تو دوسری طرف اس نے اپنے منصوبے کے لئے بہانے تلاش کرنے اور لوگوں کی تنقید کو روکنے کے لیے بھاری رقوم خرچ کیں۔ کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ جاپان کے چین پر الزامات کا مقصد رائے عامہ کو الجھن میں ڈالنا، خود کو “شکار” کے طور پر پیش کرنا، اور ماحولیاتی سلامتی اور انسانی صحت کے خلاف اپنے جرم کی حقیقت کو چھپانا ہے۔
بین الاقوامی برادری کے شکوک و شبہات اور اعتراضات کے باوجود ، جاپان نے فوکوشیما کے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے پر اصرار کیا ، جس سے عالمی سمندری ماحول اور تمام انسانیت کی صحت کے لئے غیر متوقع بڑے خطرات پیدا ہوئے ، جس سے بین الاقوامی برادری میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ پیدا ہوا۔ فوڈ سیفٹی کے بارے میں چینی صارفین کے خدشات نہ صرف حقیقی ہیں بلکہ مضبوط بھی ہیں۔ یقیناً چینی حکومت کو عوام کے خدشات کا جواب دینا ہے اور سمندری ماحول کی حفاظت اور چینی عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے سائنس اور حقائق کی بنیاد پر ضروری جوابی اقدامات کرنا ہیں۔
حالیہ برسوں میں ایک طرف جاپان نے سمندر میں جوہری آلودہ پانی کے منصوبے کو فروغ دیا تو دوسری طرف اس نے اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کیا ہے اور ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں تقسیم اور محاذ آرائی پیدا کرنے کی کوشش میں امریکہ کے ساتھ اپنی ملی بھگت کو تیز کردیا ہے۔ ایسا کرنا جاپان کے ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی برادری کو اس کے خلاف مزید چوکنا کردے گا۔ جاپان کو اب جو کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی غلطیوں کو درست کرے اور جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کو روکے۔ جاپان سیاہ کو سفید بنانے کی چالوں سے دنیا کو دھوکہ نہیں دے سکتا بلکہ ایسی کوششیں اس کے سنگین جرائم کو مزید بے نقاب کریں گی۔