کا بل (گلف آن لائن)رواں سال 11 ستمبر کو “نائن الیون” کے دہشت گرد حملوں کی 22 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔اس موقع پر امریکہ میں بہت سے مقامات پر یادگاری سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد امریکہ نے “انسداد دہشت گردی” کے نام پر افغان جنگ کا آغاز کیا جس سے افغان عوام کو ناقابل بیان مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
افغان سیاسی تجزیہ کار سادات کے مطابق نائن الیون کے انسداد دہشت گردی آپریشن اور امن و جمہوریت کے بہانے امریکہ نے افغان عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کیا ہے۔ امریکہ نے انصاف، امن اور حقیقی جمہوریت کو محض اپنے مقاصد کے حصول کے لئے بطور آلہ استعمال کیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق افغانستان پر امریکی مسلط کردہ جنگ کے 20 سالوں میں 30 ہزار سے زائد شہریوں سمیت ایک لاکھ 74 ہزار افغان ہلاک ہوئے اور تقریباً ایک تہائی افغان پناہ گزین بن گئے۔ اس کے علاوہ امریکی فوج نے افغانستان میں کلسٹر بم بھی استعمال کیے ہیں جس سے مقامی آبادیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سادات نے کہا کہ امریکی فوج کے افغانستان پر حملے کے بعد ملک امن اور ترقی سے دور ہو گیا ،بڑی تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئیں ، افغان معیشت جمود کا شکار ہوئی اور لوگوں کے ذریعہ معاش میں گراوٹ آئی ہے۔