سکھر(کورٹ رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ سکھر کی ڈبل بینچ نے کیبنٹ ڈویژن، وزارت دفاع اور سندھ حکومت، وزارت داخلہ، آئی جی سندھ پولیس اور ڈی جی رینجرز کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی شہید جان محمد مہر کے قاتلوں اور کچے میں موجود ڈاکوئوں کے خلاف رینجرز اور فوج کی نگرانی میں آپریشن کیلئے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ایڈووکیٹ بیرسٹر خان غفار خان کی معرفت سکھر پریس کلب کے نائب صدر لالہ شہباز خان کی آئینی درخواست پرسندھ ہائی کورٹ سکھر کی ڈبل بینچ نے کیبنٹ ڈویژن، وزارت دفاع اور سندھ حکومت، وزارت داخلہ، آئی جی سندھ پولیس اور ڈی جی رینجرز کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے درخواست پر 12 اکتوبر کو سماعت مقرر کردی،
سکھر پریس کلب کے نائب صدر لالا شہباز پٹھان کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس اقبال احمد کلھوڑو اور جسٹس ارباب علی ھکڑو نے سماعت کی۔بیرسٹر خان غفار خان نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کندھکوٹ، گھوٹکی، شکارپور اور سکھر کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوئوں کی محفوظ پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں جہاں پولیس بھی نہیں جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے پولیس کیلئے نوگو ایریاز بنے ہوئے ہیں جبکہ شہید جان محمد مہر اور پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں نے بھی کچے میں ڈاکوئوں کے پاس پناہ لی ہوئی ہے، ڈاکوئوں نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ساگر کمار سمیت کئی دیگر افراد کو بھی تاوان کیلئے اغوا کیا ہوا ہے۔
دو سال قبل سکھر کے علاقے سنگرار سے اغوا ہونے والی معصوم بچی پریا کماری بھی اب تک بازیاب نہیں ہوسکی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق کچے کے علاقے میں ایک سو سے زائد افراد کو ڈاکوں نے تاوان کیلئے مغوی بنایا ہوا ہے جبکہ کچے میں موجود ڈاکوں کے خلاف پاک فوج، رینجرز اور پولیس کا مشترکہ گرینڈ آپریشن کیا جائے، امن و امان کو قائم رکھنے کیلئے مستقل اقدامات کیے جائیں۔