rana-sana-ullah3

نواز شریف کسی ڈیل کے تحت واپس نہیں آ رہے ‘ رانا ثنا اللہ

لاہور(گلف آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کسی ڈیل کے تحت واپس نہیں آ رہے ،

ان کی 21اکتوبر کو وطن واپسی کی تاریخ حتمی ہے ،قانونی طور پر تمام حفاظتی انتظام کر کے نواز شریف تشریف لائیں گے،قانونی مشکلات سے بچنے کیلئے ان کی لیگل ٹیم کام کر رہی ہے ، انشا اللہ وہ ایسی صورت میں آئیں گے جس کے تحت وہ ایک آزاد شہری کی طرح عدالتوں میں اپنے مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے پیش ہوں گے ،نیب ترامیم پر جو فیصلہ دیا گیا ہے اس نے سپریم کورٹ کی عزت میں اضافہ نہیں کیا ،

سبکدوش چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانے میں جو کردار ادا کیا فیصلے نے ثابت کر دیا ہے، سپریم کورٹ نے نیب ترامیم پر متنازعہ فیصلہ دیا ہے ،اب نیب کا کالا اور ظالمانہ قانون اپنی اصل شکل میں بحال ہو گیا جس پر پی ٹی آئی اور ان کے چیئرمین کو مبارکباد ہو ، ہم نے تو اسے بھگت لیاہے اب یہ اسے بھگتیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری اور لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر کے ہمراہ پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف کی 21اکتوبر آمد پر تاریخی استقبال کے لئے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے،گزشتہ روز لاہور ڈویژن کا اجلاس ہوا ہے جبکہ سوموار کو پنجاب کے 5 ڈوریژنز کا اجلاس ہو گا ، اس سے اگلے روز سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی آئیں گے ،ایک ملین سے زائد لوگ لاہور میں نوازشریف کو خوش آمدید کہیں گے۔ا نہوںنے کہا کہ آج عام پاکستانی مہنگائی، بے روزگاری، یوٹیلیٹی بلز کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہے اور پاکستان معاشی بحران کا شکار ہے ،

ان حالات میں نواز شریف کی واپسی کو عام آدمی نجات دہندہ کے طور پر دیکھ رہا ہے، پاکستان کی معاشی اور سیاسی تباہی کا جو عمل 28جولائی2017سے شروع ہوا وہ آج تک رک نہیں پایا ،ایک اچھے بھلے آگے بڑھتے ہوئے ملک کو اور ایک مستحکم منتخب نمائندہ حکومت کو ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے سے ایک منظم سازش جو اس وقت کی جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ بابا رحمتے کی سربراہی میں کی گئی جس سے ملک کو غیر مستحکم کیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ 2013ء میں جب عوام نے اپنے ووٹ سے مسلم لیگ(ن) پر اعتماد کا اظہار کیا تو پاکستان لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی کے مسائل میں اس بری طرح سے گھرا ہوا ہے جس کی مثال آج کے حالات صادق آتی ہے لیکن چار سال میں لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی کوختم کیا گیا اور معاشی طور پر پاکستان چوبیسویں اکانومی بن چکا تھا ، ایک یا دو مالی سالوں کے بعد پاکستان جی ٹونٹی کلب میں شامل ہو جانا تھا ۔ بد قسمتی سے اس وقت کی جوڈیشل اورخاکی اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک میں سازش کی ایک منتخب حکومت اور منتخب وزیر اعظم کو نکالا اور پاکستان کو ایک ایسے شخص کے سپرد کیا گیا جس نے اگلے ساڑھے تین پونے چار سالوں میں ماسوائے انتقام کوئی اور کام نہیں کیا ۔ وہ خود کو صادق جبکہ باقی سب اس کی نظر میں چور اور ڈاکو تھے، اس نے پاکستان کی سیاست کو اخلاقی طو رپر تباہ کیا ۔

اگر اپریل 2022میں اسے آئینی طریقے سے اس سے جان نہ چھڑائی جاتی تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جب جب مشکلات میں گھرا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی نواز شریف کی قیادت میں ایک سے زیادہ مرتبہ مرتبہ آزمایا ہوا آزمودہ نسخہ ہے ،جس نے پاکستان کو مشکل سے نکالا ہے ، آج پھر پاکستان معاشی اور انتظامی طور پر مشکلات میں گھرا ہوا ہے ،ملک کو جس مرہم کی ضرورت ہے جس لیڈر شپ اورٹیم کی ضرورت ہے وہ پاکستان مسلم لیگ (ن)اور نواز شریف کے علاوہ کوئی نہیں ہے ۔

انہوںنے کہا کہ نواز شریف اپنی صحت کے پیش نظر عدالت کی اجازت سے اور اس وقت کی حکومت کی اجازت سے باہر گئے تھے اور اب 21اکتوبر کو اس عزم کے ساتھ واپس آرہے ہیں کہ پاکستان کو عوام کے ووٹوں کی طاقت سے اس بحرانی کیفیت سے نکالیں گے ۔انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں میڈیا میں سنا ہے پڑھا نہیں ہے کہ ایک ترمیم کے علاوہ تمام ترامیم کو کالعدم قرار دید گیا ہے ،یہ متنازعہ اور متنازعہ ججز کا فیصلہ آیا ہے، اس بنچ نے جو فیصلہ دیا اس نے سپریم کورٹ کی عزت میں اضافہ نہیں کیا ،

موجودہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانے میں جو کردار ادا کیا فیصلے نے ثابت کر دیا ہے، سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس نے اپنے ادارے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے ۔انہوںنے کہا کہ میں تو اپنی جماعت میں اس وقت بھی اس بات کا حامی تھا کہ نیب کا قانون جسے کالا قانون اور بے رحمانہ قانون کہا جاتا ہے اسے تھوڑی دیر رہنے دیں کیونکہ ہم نے بھگت لیا ہے اسے کسی اور کو بھی بھگتنے دیں پھر ترامیم کریں گے۔

لیکن جب رائے لی گئی تو کہا گیا کہ جس غلط چیز کا ہم نے سامنا کیا ہے اس لئے ترامیم نہ کی جائیں کہ کسی اور کو سامنا کرنا پڑا اس لئے اس میں ترامیم کر دی گئیں ۔یہ اب قانون کالی اور ظالمانہ شکل میں بحال ہو گیا ہے جس پر پی ٹی آئی اور ان کے چیئرمین کو مبارک ہو کیونکہ وہ اب اس کو بھگتیں گے اور ان کو لگ پتہ جائے گا ، پہلے انہیں تھوک کے حساب سے ضمانتیں ملتی تھیں، اب نوے روز کا ریمانڈ بھگتیں گے اور ضمانت بھی نہیں ملے گی ، میری نظر میں یہ مکافات عمل ہے ،

عمران خان کے خلاف 13کے قریب کیسز ہیں اب وہ اس کو بھگتیں اپنی پٹیشن کا مزہ لیں ، اب وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ قانون ہے یا اس کی بنیاد پر سیاسی انتقام ہو رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف کی قانونی مشکلات کے حوالے سے ان کی لیگل ٹیم نے ساری معاملات کی تیاری کی ہے ، ان شا اللہ وہ ایسی صورت میں میں آئیں گے جس کے تحت ان کے پاس قانونی جواز ہوگا کہ وہ آ کر ایک آزاد شہری کی طرح اس عدالت میں جائیں جہاں پر ان کی اپیلیں چل رہیں اور اپنی ضمانت کر اسکیں ، نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کے لئے کام ہو رہا ہے ، قانونی طور پر تمام حفاظتی انتظام کر کے نواز شریف تشریف لائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے کبھی ون پیج کی بات نہیں کی ، یہ اصطلاح تو پی ٹی آئی دور میں متعارف ہوئی ،ہم تو اس طریق کار کو درست نہیں سمجھتے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) انتخابی اتحاد نہیں کرے گی ،پنجاب میں تو سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی ضرورت نہیں ، الیکشن میں تاخیر کی باتیں سیاسی بیان بازی ہے،آئندہ عام انتخابات آئین کے مطابق ہوں گے ،مشترکہ مفادات کونسل میں شرکت کرنے والی تمام جماعتوں کو علم تھا کہ نئی مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہونی ہی ہیں ،سب کو علم تھا کہ انتخابات کب ہو سکیں گے ،مردم شماری کی منظوری پاکستان کے لئے ایک نعمت متبرکہ ہے ،گزشتہ مردم شماری متنازعہ تھی ،اب اتفاق رائے سے مردم شماری کی منظوری کے بعد وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو سکے گی ۔

انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی زیر التوا سماعت میں مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر بری ہو چکے ہیں تو اس فیصلے میں نواز شریف کی بریت بالکل سامنے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگلا وزیراعظم نوازشریف ہوگا ۔پی ٹی آئی کے کردار بارے عدالتیں فیصلہ کریں گی لیکن بطور سیاسی کارکن کہوں گا پی ٹی آئی سیاسی طورپر کردار ادا کرے اسے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے لیکن جتھوں کو الیکشن کی اجازت نہیں ہونی چاہیے جنہوں نے نو مئی کا واقعہ رونما کیا اور سیاست میں آگ لگانے کی کوشش کی۔

انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومتی اتحادی رہی الیکشن کی اتحادی نہیں ہے ،پیپلزپارٹی کو پنجاب میں اپنے پنجے گاڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے ،بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری قابل احترام ہیں سیاسی جواب ضرور دیں گے سیاسی مقابلہ کریں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں