اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 78 واں اجلاس جاری ہے ۔ اجلاس میں “گلوبل ساؤتھ” ممالک کے خدشات کو سامنے لایا گیا ہے۔دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کے طور پر چین ،جنرل اسمبلی کے دوران متعدد اجلاسوں میں شرکت کرے گا تاکہ “گلوبل ساؤتھ”کے ارکان کی امنگوں اور خیالات کا اظہار کیا جاسکے۔ جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں بتا یا کہ
“گلوبل ساؤتھ” کیا ہے؟اس سے مراد ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے ممالک اور ترقی پذیر ممالک کا مجموعہ ہے. حالیہ برسوں میں، یہ تصور بین الاقوامی سیاست میں ایک ” ہاٹ ورڈ ” بن گیا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور مغرب “گلوبل ساؤتھ” کے تصور کو آلہ بنا رہے ہیں تاکہ وہ چین کو نکال کر اور ترقی پذیر ممالک کے کیمپ کو تقسیم کرکے ،ترقی یافتہ ممالک کے مفادات اور بالادستی کا تحفظ کر سکیں۔
کیا امریکہ اور مغرب کا یہ طریقہ کارآمد ہے؟ حالیہ “گروپ آف 77 اینڈ چائنا” سربراہ اجلاس سے ایک واضح جواب دیا گیا ہے کہ چین فطری طور پر “گلوبل ساؤتھ” کا رکن ہے۔
چین اور دیگر ترقی پذیر ممالک ایک جیسی جدوجہد اور تاریخی تجربات کا اشتراک کرتے ہیں ، انہیں مشترکہ ترقیاتی مسائل و اہداف کا سامنا ہے اور یہ موجودہ بین الاقوامی نظام نیز عالمی حکمرانی کے بارے میں یکساں خیالات و مطالبات رکھتے ہیں.
جب 2004 میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے اپنی رپورٹ “گلوبل ساؤتھ کی تعمیر” جاری کی ،تو اس نے واضح طور پر چین کو “گلوبل ساؤتھ” ملک کے طور پر درج کیا۔ حال ہی میں چین نے جنوب میں ہم نصیب معاشرے کی تشکیل اور ترقی کا ایک نیا دور تخلیق کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔یہ توقع کی جاتی ہے کہ “گلوبل ساؤتھ” کا اثر و رسوخ بڑھتا رہے گا اورچین ہمیشہ “گلوبل ساؤتھ” کا فطری رکن اور ترقی پذیر ممالک کے خاندان کا رکن رہے گا.