وزیر خارجہ

پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر نے سے متعلق کسی بھی ملک کی پیروی نہیں کریگا ، فیصلہ قومی مفادات کے مطابق کیا جائیگا ،وزیر خارجہ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)نگران وزیر خارجہ جلیل عباسی جیلانی نے کہاہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر نے سے متعلق کسی بھی ملک کی پیروی نہیں کریگا اور فیصلہ قومی مفادات کے مطابق کیا جائیگا ، پاکستان کا قومی مفاد یہ ہے کہ فلسطینی عوام کو حق خود ارادیت دی جائیگی ، ان کی ایک آزاد ریاست قائم ہوجس کا داراخلافہ بیت المقدس ہو ،غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو پاکستان سے نکالنے کا فیصلہ صرف افغانیوں کیلئے نہیں ، کوئی بھی ملک غیر قانونی لوگوں کو اپنے ممالک میں رہنے کی اجاز ت نہیں دیتا ، ہمارا مطالبہ ہے افغانستان سے پاکستان پر حملوں کو روکا جائے ، اگر پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث افغان باشندوں کو طالبان حکومت نے گرفتار کیا ہے تو انہیں افغان قوانین کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔

جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جس طرح پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کا مطالبہ کرتا ہے اسی طرح ہم فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کا بھی مطالبہ کرتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ نگران وزیر اعظم اور میں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دور ان بھی واضح کیا تھاکہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ 1967کے سرحدات کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو ،ہمارا یہ موقف واضح ہے کہ اور ہم اسرائیل کو تسلیم کر نے سے متعلق کسی ملک کی پیروی نہیں کرینگے ۔ افغانستان میں مبینہ طورپر تقریباً دو سو کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگوں کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ پر سوال کے جواب میں نگران وزیر خارجہ نے کہاکہ افغان حکام نے رابطوں میں پاکستان کے ساتھ معلومات شیئر کی ہیں تاہم وزیر خارجہ نے ٹی ٹی پی کے لوگوں کی گرفتاری سے متعلق سوال کا واضح جواب نہیں دیا ۔

انہوںنے کہاکہ اگر پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث افغان باشندوں کو طالبان حکومت نے گرفتار کیا ہے تو انہیں افغان قوانین کے مطابق سزا ملنی چاہیے ۔افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق سوال پر نگران وزیر خارجہ نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے اصولی طورپر تمام غیر قانونی رہنے والے غیر ملکیوں کو پاکستان سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ صرف غیر قانونی افغان مہاجرین تک محدود نہیں ہے ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ کوئی بھی ملک غیر قانونی لوگوں کو اپنے ممالک میں رہنے کی اجاز ت نہیں دیتا ۔افغانستان کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف خان درانی کے حالیہ دورہ افغانستان سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستانی وفد کا دورہ کامیاب تھا اور پاکستان نے اپنی تشویش سے متعلق معاملات سے افغان عبوری حکومت کو آگاہ کیا ہے ۔

افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سے متعلق سوال پر انہوںنے کہاکہ اس معاملے پر نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو تشویش ہے ، ہمارے افغان حکومت کے ساتھ اس معاملے پر مذاکرات چل رہے ہیں ، یہ ہمارا مطالبہ ہے کہ افغانستان سے پاکستان پر حملوں کو روکا جائے جو طالبان حکومت کی ذمہ داری بھی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری توقع ہے کہ پاکستان ، افغانستان اور چین کے سہ فریقی اجلاس میں طالبان وزیر خارجہ نے جو وعدے کئے گئے تھے ان کو پورا کیا جائے، سہ فریقی اجلاس کے مشترکہ بیان میں بھی طالبان حکومت کو دہشتگردی کے خلاف ان کی ذمہ داریاں یاد دلائی گئی تھیں ۔امریکی سفیر کے دورہ گوادر سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ سی پیک پر پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے ، ہم سی پیک منصوبے کو ختم یا کمزور کر نے کا سوچ بھی نہیں سکتے ، پاکستان اب سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس میں ریلوے لائنز کی مرمت ، نئے ریلوے لائن بچھانا اور زرعی شعبے میں چین کا تعاون شامل ہے ۔

ورلڈ کپ کیلئے پاکستانی شائقین کرکٹ کو تاحال بھارتی وزیر نہ ملنے کا معاملہ پر جلیل عباس جیلانی نے کہاکہ آئی سی سی کے رولز کے مطابق شائقین کو ویزے دینا لازم ہے، پاکستانی شائقین کرکٹ کو ویزے ملنے چاہئیں ،پی سی پی پاکستانی شائقین کے ویزوں کے لئے آئی سی سی سے بات کریگا۔

نگران وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے حوالے سے جلیل عباس جیلانی نے بتایاکہ ہمارا نیویارک میں جنرل اسمبلی کا ایک پورا پروگرام تھا ، وزیراعظم کی ایس ڈی جیز کے اہداف سے متعلق اجلاس میں شریک ہوئے ،حکام سے اہم میٹنگز ہوئیں ۔انہوںنے بتایا کہ وزیراعظم نے ایرانی صدر ، نائب وزیر اعظم چین اور نیدر لینڈ کے وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے کونسل آف فارن ریلیشنز میں بات کی ، یو این کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ میری او آئی سی وزرا خارجہ اجلاس میں ملاقاتیں ہوئیں ، او آئی سی جموں ص کشمیر گروپ کئی ملاقات ہوئیں ، او آئی سی رکن ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بات کی ۔ انہوںنے کہاکہ میری بیس کے قریب دوطرفہ ملاقاتیں ہوئیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں