لاہور(نیوز ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بابا رحمتے کے فیصلے کے باعث پاکستان بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے، قائد ن لیگ نواز شریف نے ہمیشہ پاکستان کو مشکل وقت سے نکالا ہے، فساد کا تجربہ نہ کیا جاتا تو سی پیک مکمل ہو چکا ہوتا،پاکستان ترقی یافتہ ممالک اورجی 20 کی فہرست میں شامل ہو چکا ہوتا ،نوازشریف وطن واپسی پردوبارہ اپنی جماعت کو لیڈ کریں گے، وہ قوم کی امید کو یقین میں بدلنے کا عزم لے کر آرہے ہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 21اکتوبر کو نوازشریف کے استقبال کیلئے تیار ہیں، پوری قوم ان کی آمد کا انتظار کر رہی ہے، بعض لوگوں نے منفی باتیں کرنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے، جب بھی پاکستان پر مشکل وقت آیا نوازشریف نے مشکل سے نکالا۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے پر پوری مسلم دنیا میں جشن منایا گیا، 2013 میں پاکستان میں سینکڑوں شہدا کی لاشیں اٹھائی جا رہی تھیں، ملک میں لوڈ شیڈنگ کا عذاب تھا، عوام نے اس کے بعد ہم پر اعتماد کیا اور ہمارے 4 سال میں پاکستان مشکلات سے نکل کر خوشحالی اور ترقی کے ٹریک پر آیا۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ فتنے اور فساد کا تجربہ نہ کیا جاتا تو سی پیک مکمل ہو چکا ہوتااور پاکستان ترقی یافتہ ممالک اورجی 20 کی فہرست میں شامل ہو چکا ہوتا لیکن بدقسمتی سے پاکستان کو دوبارہ بحران کا شکار کیا گیا۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 28 جولائی 2017 کو مینیجڈ فیصلہ کیا گیا، بابائے رحمتے کی سربراہی میں جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ سرگرم تھی ، بابا رحمتے کے فیصلے کے باعث پاکستان بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے، فتنے کی حکومت کوختم نہ کیا جاتا تو ہم ڈیفالٹ ہوچکے ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف وطن واپسی پردوبارہ اپنی جماعت کو لیڈ کریں گے، وہ قوم کی امید کو یقین میں بدلنے کا عزم لے کر آرہے ہیں، وہ 21 اکتوبر کو لاہور تشریف لائیں گے، ملک بھر سے لوگ ان کے استقبال کیلئے مینار پاکستان پہنچیں گے، ان کے استقبال میں لاہور ڈسٹرکٹ ڈویژن کی سب سے زیادہ ذمے داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے منشور میں تمام چیزوں کو کور کیا جائے گا، ن لیگ اور نوازشریف کی واپسی کا مرکزی محور پاکستان اورعوام ہے، اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے پانے کا تاثر بالکل بے بنیاد ہے، عام آدمی کی فلاح و بہبود ہماری جدوجہد کا محور ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انتقامی سیاست نے ہی ملک کا بھٹہ بٹھایا ، گزشتہ 4 سال انتقامی سیاست نہ ہوتی تو آج یہ حالات نہ ہوتے ، پکڑ دھکڑ کی سیاست نے ملک کو دلدل میں دھکیلا ہے ، پاکستان خوشحال ہوگا تو سب کچھ ہوتا رہے گا، ہمارے قائد اور جماعت سے تجاوز کرنے والا کوئی نام نہیں بھولیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم بھی سب کو پکڑنے میں لگ جائیں گے تو یہ ملک سے زیادتی ہوگی، لوگ اپنی کرتوتوں کی وجہ سے آف ایئر اور جیل میں ہیں، ہم تو کسی کے خلاف مدعی بن کرسامنے نہیں آئے، 9 مئی اور زمان پارک میں جو کچھ ہوتا رہا کیا وہ ہمارے کہنے پر ہوا؟ ، 9 مئی کو سازش کے تحت پاکستان کے دفاع پر حملہ کیا گیا۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سے جلد انتخابات کرانے کا بھرپور مطالبہ کیا، حلقہ بندیوں کے وقت میں تخفیف کے ہمارے مطالبے پر جنوری تک اسے محدود کیا گیا۔ ایک سوال کے جوان میں ان کا کہنا تھا کہ گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو پھر کھائے گا کیا ، پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) نے پنجاب میں ہمارے مخالف ووٹر کو متوجہ کرنا ہے، پیپلزپارٹی ہمارے خلاف بات نہیں کرے گی تو پھر مخالف کو کیسے متوجہ کرے گی۔