ر یا ض (نیوز ڈیسک)سعودی عرب ایشیا، افریقہ اور یورپ کو ملانے والے مرکز پر واقع ہے۔یہ “سلک روڈ اقتصادی پٹی ” اور “21ویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ ” کا ایک اہم انٹرسیکشن زون بھی ہے۔جنوری 2016 میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کے دورہ سعودی عرب کے دوران دونوں ممالک نے ترقیاتی حکمت عملی کو ہم آہنگ کرتے ہوئے ” بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے تحت تعاون کو گہرائی تک لانے پر اتفاق کیا۔ اسی دورے کے تین ماہ بعد سعودی عرب نے “2030 ویژن ” باضابطہ طور پر جاری کیا۔
“بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کی روشنی میں سعودی عرب میں تاریخی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔
بحیرہ احمر نیو سٹی ، ماحول دوست اور کم کاربن کے شعبے میں تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے۔مستقبل میں بحلی کی فراہمی مکمل طور پر صاف توانائی سے ہو گی۔چینی کاروباری ادارے کی جانب سے بنائی گئی فوٹووولٹک فیکٹری میں چوبیس گھنٹے کے لیے پیداواری عمل جاری ہے۔بحیرہ احمر نیو سٹی سعودی عرب کے “2030ویژن” اور “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے انیشٹیو کو ہم آہنگ کرنے کا ایک مثالی نمونہ ہے۔
“بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کی روشنی میں چین اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کے ثمرات متعدد شعبوں میں حاصل ہوئےہیں اور دونوں ممالک کی دوستی صحرا میں ترقی کی نئی قوت فراہم کر رہی ہے۔