کراچی (گلف آن لائن)صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ پاکستان کی تاجر برادری معاشی غیر یقینی کی صورتحال کو تیزی سے کنٹرول کرنے، ملک میں استحکام قائم کرنے اور مثبت کاروباری ماحول اور جذبات کو فروغ دینے میں آرمی چیف کے موثر، بروقت اور اہم کردار کو سراہتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کی قیاس آرائی پر مبنی ٹریڈنگ پر قابو پانا اور اس کی ا سمگلنگ کو روکنا چیف آف آرمی اسٹاف کی طرف سے درست سمت میں سب سے زیادہ موثر اور فائدہ مند اقدامات ثابت ہوئے ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے یاد دلایا کہ 4 ستمبر کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 336 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا اور آج یہ 276 روپے پر آ گیا ہے۔
انہو ں نے واضح کیا کہ پاکستان جیسی برآمدات پر منحصر معیشت میں اس کی کرنسی کی قدر میں کمی تمام معاشی برائیوں کی جڑ ثابت ہوتی ہے؛ کیونکہ یہ عمل مہنگائی کو بڑھاوا دیتا ہے؛ پیداواری لاگت کو بڑھاتا ہے؛ قرضوں کی ادائیگیوں میں بے پناہ اضافہ کرتا ہے اور ترقیاتی اخراجات کے لیے بجٹ میں سے گنجائش کو ختم کردیتا ہے۔صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ساتھ ان اقدامات نے حکومت کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں40 روپے فی لیٹر پیٹرول اور 15 روپے فی لیٹرہائی اسپیڈ ڈیزل کی تاریخی کمی کرنے کو ممکن بنایا ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ ا سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن آرمی چیف کا ایک اور قابل تعریف اقدام ہے؛ جس کے نتیجے میں ملک میں اشیائے ضروریہ اور زرعی ان پٹ کی سپلائی میں کافی بہتری آئی ہے اور مقامی مارکیٹ میں ان کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔
عرفان اقبال شیخ نے بتایا کہ گزشتہ 5 ہفتوں کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی مسلسل گراوٹ کی وجہ سے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں حیرت انگیز طور پر 4000 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔لہذا، پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری پر امید ہے کہ اقتصادی بحالی کا عمل شروع ہو چکا ہے اور یہ پاکستان کی معیشت میں ناامیدی کے خاتمے، سرمائے کی پرواز اور برین ڈرین کو روکنے کا باعث بنے گا۔
عرفان اقبال شیخ نے یہ بھی کہا کہ ماضی قریب میں آرمی چیف کے ساتھ کاروباری برادری کی ملا قاتیں گزشتہ دو سالوں میں معیشت میں غیر یقینی صورتحال اور اتار چڑھاؤ کے بعد کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں تھیںاور کراچی و اسلام آباد میں ان کے ساتھ تفصیلی ملاقاتوں کے بعدکاروباری برادری ریلیف، پر امید اور پر اعتماد محسوس کر رہی تھی کہ ہم وسیع تر قومی مفاد میں معاشی بحالی اور استحکام کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کر سکیں گے۔
عرفان اقبال شیخ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ پاکستان کے دوست ممالک کی بڑی معیشتوں کے پیش نظر ایک سال سے کم مدت میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور ایک سے تین سال کی مختصر سے درمیانی مدت میں 100ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانا عین ممکن ہے۔