بیجنگ (نیوز ڈیسک) چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ متعدد غیر ملکی مالیاتی اداروں نے چین کی اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنی پیش گوئیاں کی ہیں ۔ ڈوئچے بینک نے سال 2023 کے لیے چین کی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کو 5.1 فیصد سے بڑھا کر 5.2 فیصد کر دیا ہے۔اسی بارے میں جے پی مورگن کی پیش گوئی 4.8 فیصد سے بڑھ کر 5 فیصد اور سٹی گروپ کی طرف سے اسے 4.7 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد تک کیا گیا ہے جس سے یہ ظاہر ہے کہ چین کے اقتصادی امکانات پر غیر ملکی سرمایہ کاری کے اداروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ایک رپورٹ کے مطا بق
اس سال کے آغاز سے، چین نے ترقی کو فروغ دینے کے لیے سلسلہ وار پالیسی متعارف کروائی جس نے معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کیا اور مارکیٹ کے اعتماد کو موثرطور پر مضبوط بنایا ہے۔ پہلی تین سہ ماہیوں میں، چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.2 فیصد کا اضافہ ہوا اور معیشت مستحکم اور بہتر رہی۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ چین اختراعات پر مبنی پائیدار، اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے رہا ہے اور اس سلسلے میں شاندار نتائج حاصل ہوئے ہیں۔مزید مضبوط اختراعی صلاحیت اورمزید پائیدار ترقی کا ماڈل، طویل مدتی مثبت اقتصادی ترقی میں اعتماد کا ذریعہ ہیں۔
حالیہ برسوں میں، چین نے اختراعات پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی کو نافذ کیا اور اختراعی صلاحیت میں تیزی سے بہتری آتی رہی جس سے اقتصادی ترقی میں مضبوط مدد ملی ہے۔ قومی شماریات کے بیورو کے جاری کردہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 2015 سے 2022 تک، چین کے اختراعی اعشاریوں میں سالانہ اوسطاً 6.5 فیصد کا اضافہ رہا ہے، جو کہ اسی عرصے میں جی ڈی پی کی شرح نمو سے 0.8 پرسینٹچ پوائنٹس زیادہ ہے۔ گلوبل انوویشن انڈیکس کی درجہ بندی میں، چین 2012 میں چونتیسویں نمبر سے بڑھ کر 2023 میں بارہویں نمبر پر آ گیا ہے، جو سر فہرست 30 معیشتوں میں درمیانی آمدنی والی واحد معیشت ہے۔
زرعی میدان میں، ہائی ٹیک افزائش، زرعی میکانائزیشن، اعلیٰ معیار کے اناج کی پیداوار جیسے پہلوؤں سے اعلیٰ معیار کی زرعی ترقی کو فروغ ملا۔مثلاً، 2017 میں شروع کیے گئے اعلیٰ معیار کے اناج کے منصوبے سے پورے ملک میں اعلیٰ معیار کے اناج کی پیداوار میں 50 ملین ٹن اور کسانوں کی آمدنی میں 20 بلین یوآن سے زیادہ کا اضافہ ہوا ۔ اعلیٰ معیار کی زرعی ترقی غذائی تحفظ کے لیے ٹھوس بنیاد رکھتی ہے۔
توانائی کے شعبے میں، 2023 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں، چین کی نئی نصب شدہ قابل تجدید توانائی 172 ملین کلوواٹ تھی، جو کہ نئی نصب شدہ صلاحیت کا 76 فیصد ہے۔ ستمبر کے آخر تک، چین کی قابل تجدید توانائی کی نصب شدہ صلاحیت کل نصب شدہ صلاحیت کا تقریباً 49.6 فیصد بنتی ہے، جو تھرمل پاور انسٹال کردہ صلاحیت سے تجاوز کر گئی ہے۔ قابل تجدید توانائی کی تیزرفتار ترقی کاربن کے اخراج میں کمی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھتی ہے۔
اعلیٰ معیار کی ترقی بہتر چینی مینوفیکچرنگ لاتی ہے۔ چینی ساختہ ہائی اینڈ تنصیبات میں سلسلہ وار پیش رفت ہوئی ہے ۔پہلے چینی ساختہ لارج کروز شپ نے اپنا آزمائشی سفر مکمل کیا ، الٹرا ہائی وولٹیج پاور ٹرانسمیشن اور ٹرانسفارمیشن کے 10 لاکھ وولٹ سے تنصیبات کی تیاری میں کامیابی ہوئی اور گہرے سمندر میں تیرتا ہوا پہلا ونڈ پاور پلیٹ فارم گرڈ سے کامیابی کے ساتھ منسلک ہوا ۔
اس وقت خلائی سیٹلائٹ، ریل ٹرانسپورٹ،اوشین انجینئرنگ،اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور دیگر شعبوں میں چین کی تیارکردہ اعلیٰ درجے کی تنصیبات دنیا میں نمایاں برتری کی حامل ہیں۔ہائی اینڈ اکوپمنٹ مینوفیکچرنگ انڈسٹری جدید صنعتی نظام کے لیے ٹھوس ستون فراہم کرتی ہے۔
ایک زیادہ پائیدار ماڈل چینی برانڈز کی طویل مدتی ترقی کو بھی فروغ دیتا ہے۔ تیسری سہ ماہی میں، الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی بی وائی ڈی نے 1.42 بلین ڈالر کا ریکارڈ منافع کمایا۔ اکتوبر میں، بی وائی ڈی کے حصص کی قیمتوں میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ اسی مدت کے دوران ٹیسلا کی قیمت میں 17 فیصد کمی ہوئی۔ اسمارٹ فونز کے میدان میں نئے ہواوے موبائل فونز کی ریلیز ہوئی۔
بہت سے اداروں کا خیال ہے کہ موبائل فیلڈ میں ہواوے کی واپسی آئی فون کی فروخت میں کمی کا ایک اہم عنصر ہے۔ بی وائی ڈی اور ہواوے، دونوں نے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر توجہ مرکوز کر کے اور اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کر کے مارکیٹ میں پذیرائی حاصل کی ہے۔ یہ ایک اشارہ بھی ہے کہ کلیدی مسابقتی صلاحیت اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا ،چین کی طویل مدتی مستحکم معاشی ترقی کے لیے جادوئی آلہ ہو گا۔