اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے چئیرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کروانے سے معذرت کر تے ہوئے کہا ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے ملزمان کو پی سی او کی سہولت میسر نہیں،18 اکتوبر کو خصوصی اقدامات کر کے چیئرمین پی ٹی آئی کی ان کے بچوں سے بات کروائی گئی،کہ عدالت کی حکم عدولی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، میرے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کی جائے۔
بدھ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی فون پر بیٹوں کے ساتھ بات نہ کروانے کے توہین عدالت کے کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جواب جمع کروادیا جس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے چئیرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کروانے سے معذرت کرلی۔ جواب میں کہا گیا کہ 18 اکتوبر کو خصوصی اقدامات کر کے چیئرمین پی ٹی آئی کی ان کے بچوں سے بات کروائی گئی، تاہم واٹس ایپ پر بیرون ملک مستقل بات کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے، عدالت اس حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب کو رولز میں ترمیم کی ہدایت کر سکتی ہے، جیل پی سی او کے ذریعے فیملی اور وکلا سے قیدیوں کی بات کی سہولت دی جاتی ہے، آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے آفیشل سیکریٹ کے ملزمان سے متعلق لیٹر جاری کیا گیا تھا، لیٹر میں یہ کہا گیا تھا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے ملزمان کو پی سی او کی سہولت میسر نہیں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جواب میں عدالت سے استدعا کی کہ عدالت کی حکم عدولی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، میرے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کی جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیراز احمد رانجھا عدالت کے روبرو پیش ہوئے ، جج ابو الحسنات ذوالقرنین کے رخصت پر ہونے کے باعث عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ہر ہفتہ بیٹوں سے بات کرانے کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی ۔ خیال رہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 نومبر تک جواب طلب کیاتھا۔