اسلام آ باد (نیوز ڈیسک)بین الاقوامی نوجوانوں کے لیے ” فلم اور ٹی وی سے چین کو سمجھیں ” کے عنوان سے دوسرے فورم (پاکستان زیلی فورم) کا کامیابی سے ورچوئل انعقاد کیا گیا ۔چین کی ریاستی انتظامیہ برائے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے بین الاقوامی شعبہ کی رہنمائی میں اس فورم کا انعقاد مشترکہ طور پر کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کے اسکول آف فارن لینگویجز اینڈ کلچر ، کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کے پاکستان ریسرچ سینٹر اور چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
یہ فورم ایک موئثر پلیٹ فارم کے طور پر جامعات کو ایک دریچے کے طور پر استعمال کرتا ہے اور اندرون و بیرون ملک نوجوان طلباء کو چینی فلم اور ٹیلی ویژن کے کاموں سے متعارف کرواتا ہے تاکہ بین الاقوامی نوجوان چین اور چینی ثقافت کو صحیح معنوں میں، جامع اور معروضی طور پر سمجھ سکیں۔
ورچوئل تقریب میں چائنا پاکستان یوتھ فلم ویونگ ایکسچینج فورم “چین اور پاکستان کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے کے لیے بہترین ٹی وی پروگراموں کی تحسین” کے موضوع پر، پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور چائنا میڈیا گروپ کے ماہرین اور اسکالرز کو مدعو کیا گیا۔ علاوہ ازیں ، کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کے شعبہ پشتو میں زیرتعلیم طلباء کے ساتھ ساتھ پاکستانی جامعات کے نمایاں طلباء نے بھی فورم میں شرکت کی۔ ورچوئل فورم کے دیگر معزز مہمانوں میں پاکستان ریسرچ سینٹر کی پروفیسر سن ہائی ون اور دیگر محققین بشمول شان تان، یو چھیو یانگ، چھائے زیلونگ، یانگ روئی، سونگ ہان ین، اور لی یاجون شامل رہے۔فورم کی صدارت اردو کی تدریس سے وابستہ چاؤ جیا نے کی۔
کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کے اسکول آف فارن لینگویجز اینڈ کلچر کی ڈپٹی ڈین لیو ینگ نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے جو ہمیشہ قائم رہے گی۔
دونوں ممالک کے نوجوان دوستانہ روابط اور عوام سے عوام کے تبادلے اور تعاون کو مسلسل ترقی دینے کے علمبردار اور اہم قوت ہیں۔عہد حاضر میں تیزی سے پیچیدہ ہوتی ہوئی دنیا اور بین الاقوامی تناظر میں، ہمیں فلم اور ٹیلی ویژن کے کاموں کی قدر اور دلکشی کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، فلم اور ٹیلی ویژن کی دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلوں کو مزید مضبوط بنانے اور دونوں عوام کے درمیان باہمی اعتماد اور محبت کو بڑھانے میں نمایاں اہمیت ہے۔
اس موقع پر تینوں پاکستانی مہمانوں نے دستاویزی فلم “اپنے پڑوسیوں کے ساتھ” کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم میں چینی اور پاکستانی عوام کے درمیان دوستانہ تبادلوں اور ثقافتی انضمام کی واضح اور بھرپور مثالیں دکھائی گئی ہیں اور نوجوانوں کے کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔
یہ فلم چینی اور پاکستانی عوام کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی عمدہ کاوش ہے۔اس فلم میں چین پاک دوستی کی زبردست تشہیر کی گئی ہے۔ پروفیسر عامر یعقوب نے تجویز پیش کی کہ چین اور پاکستان کے درمیان فلم اور ٹیلی ویژن تعاون کو دستاویزی فلموں سے آگے بڑھایا جائے اور مزید مواد کی شمولیت سے اسے وسیع کیا جا سکتا ہے۔
اس ضمن میں دونوں ممالک کی دوستی کے حقیقی واقعات پر مبنی فلموں کی مشترکہ پروڈکشن، سیاحتی اور تعلیمی پروگرام کی مشترکہ پروڈکشن وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے نوجوانوں کے لیے لازم ہے کہ وہ آپس میں رابطے بڑھائیں اور ایک دوسرے کی زبانوں میں مہارت سے بات چیت کریں۔ پروفیسر علی شاہ نے دستاویزی فلم کے مواد کی روشنی میں باہمی اعتماد اور تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔انھوں نے چینی عوام کی دیگر ثقافتوں سے امتیازی سلوک نہ برتنے کی دیرینہ خوبی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ چین کے پڑوسی ممالک چین سے سیکھتے ہوئے تعاون کر سکتے ہیں۔
شاہد افراز خان نے رواں سال “چین پاکستان سیاحتی تبادلے کے سال” کے منصوبے اور “ثقافتی کارواں” کی سرگرمیوں کو یکجا کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ چین اور پاکستان فلم، ٹیلی ویژن، ڈرامہ اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط کر سکتے ہیں، فلم اور ٹیلی ویژن کی ثقافتی مصنوعات کو ایک دوسرے سے متعارف کروا سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے سسٹر سیٹیز اور جڑواں شہروں کے درمیان باہمی روابط کو بڑھا سکتے ہیں۔
پاکستان سے طلباء کی نمائندگی کرتے ہوئے طیبہ رزاق نے کہا کہ اُن کی یونیورسٹی ، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نوجوانوں کے تبادلے کو بہت اہمیت دیتی ہے۔یہاں نہ صرف چینی طلباء کا خیرمقدم کیا جاتا ہے، بلکہ کیمپس میں چینی ثقافت کے حوالے سے ایک پروگرام بھی وقف ہے۔ انہوں نے تحقیقی مرکز ، مواصلات اور تشہیر کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کے شعبہ پشتو میں زیرتعلیم طالبات چھن یان لو، لی شیانگ شو اور جن شین یو نےدستاویزی فلم کے بارے میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تینوں طالبات نے زبان سیکھتے ہوئے مختلف ممالک اور اُن کی ثقافتوں کے بارے اپنے تجسس اور لگن کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان نسل کے طور پر، ہمیں دونوں ممالک کے درمیان گہری دوستی میں اپنی شراکت جاری رکھنی چاہیے اور گہرائی سے تبادلوں میں مزید تعاون کرنا چاہیے۔
کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کے اسکول آف فارن لینگویجز اینڈ کلچر سے وابستہ پروفیسر ہانگ لی نے کہا کہ وہ پاکستانی اساتذہ اور طلباء سے بات چیت پر انتہائی خوش ہیں۔ اپنے اختتامی کلمات میں انہوں نے فورم کے دوران مہمانوں کے خیالات کا جواب دیا اور چین پاکستان دوستی میں باہمی اعتماد کے مسلسل فروغ، دوسرے ممالک کی ثقافت کا احترام، اور فلم اور ٹیلی ویژن کی اختراعات اور مواصلات کے بارے میں اظہار خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک فلم پروڈکشن میں بہت زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں، انہیں فعال طور پر تعاون کرنا چاہیے، اور یہ کہ سماجی استحکام معاشی ترقی کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ امید ہے کہ دونوں ممالک کے نوجوان عوام سے عوام اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھاتے رہیں گے اور وراثتی دوستی کی بنیاد پر افہام و تفہیم کو مضبوط کرتے رہیں گے۔
پروفیسر ہانگ لی نے دونوں ممالک کے نوجوان طلباء کے نمائندوں کی تقاریر کو سراہا اور دونوں ممالک کے نوجوانوں کو ایک دل اور ایک دماغ کے ساتھ ہاتھ ملا کر آگے بڑھنے کی ترغیب دی۔
پاکستان ریسرچ سنٹر کی سربراہ شان تان نے فورم سے اپنے اختتامی خطاب میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ یہ فورم اسکالرز اور نوجوان نسل کے لیے خیالات کے تبادلے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا پلیٹ فارم ہے، وہ امید کرتی ہیں کہ نوجوان اپنی فعال شمولیت سے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلوں اور دوستانہ تعلقات میں تعاون کو مزید مضبوط کریں گے۔
خلاصہ
فلم اور ٹیلی ویژن کمیونیکیشن ، دنیا کے لیے چین کو سمجھنے کے انتہائی واضح، آسان اور موثر طریقوں میں سے ایک ہیں۔ اس فورم کے کامیاب ورچوئل انعقاد سے چینی اور غیر ملکی مہمانوں اور نوجوانوں کو چین کے انسانی جذبے کو محسوس کرنے، چینی ثقافت اور عہد حاضر میں چینی روح کے جوہر کو سمجھنے، باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے اور دوستی کو گہرا کرنے کا موقع ملا۔
فلم اور ٹیلی ویژن کے کاموں کو دیکھ کر، کوئی بھی خیالات کے ٹکراؤ اور گونج کو گہرائی سے محسوس کر سکتا ہے، جذباتی انضمام حاصل کر سکتا ہے، چین کے بارے میں اپنے سازگار تاثر کو بڑھا سکتا ہے اور چینی سمعی و بصری کاموں کی بین الاقوامی نشریات میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔ نوجوان طلباء بین الاقوامی تبادلوں اور بیرونی مواصلات کے عمل میں جامع اور حقیقی معنوں میں شامل ہیں، جو چینی نوجوانوں کو ثقافتی اعتماد پیدا کرنے، قومی ثقافت کو فروغ دینے اور مثبت نقطہ نظر کی عکاسی کا ایک اچھا موقع فراہم کرتے ہیں۔