بیجنگ (نمائندہ خصوصی) حالیہ دنوں چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگاروں نے اقوام متحدہ کے عہدیداروں، مقامی امریکی حکام اور عام لوگوں سے بات چیت کی جس سے پتہ چلتا ہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد چین اور امریکہ کے سربراہان مملکت کے درمیان ملاقات کے منتظر ہیں، جس سے دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے نئے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں اور عالمی ترقی کو نئی رفتار مل سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان استیفنان ڈوجیرک کے مطابق سیکرٹری جنرل نے متعدد امور بالخصوص موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں چین اور امریکہ کے درمیان تعمیری اور تعاون پر مبنی تعاون کی اہمیت کو بار بار بیان کیا ہے، لہذا ہمیں بہت امید ہے کہ دونوں فریق تعمیری اور کامیاب مذاکرات کر سکتے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی کی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلٹالن کزن کے خیال میں یہ خوش آئند ہے کہ چین اور امریکہ کے رہنما اپنے اختلافات کے ساتھ ساتھ ان جیو پولیٹیکل چیلنجز کو بالائے طاق رکھ سکیں جن پر ہماری ٹیمیں تبادلہ خیال کر رہی ہیں ۔ چونکہ چین اور امریکہ کے رہنما اس طرح کے اجلاس کی اہمیت سے آگاہ ہیں، لہذا وہ مسائل سے نمٹ سکتے ہیں اور پائیدار ترقیاتی اہداف، جیسے غذائی تحفظ کے لیے کام کر سکتے ہیں.
کیلیفورنیا کی وزیر خزانہ ما شیون نے کہا کہ صدر بائیڈن اور صدر شی جن پھنگ سان فرانسسکو میں ایک اہم ملاقات کرنے جا رہے ہیں اور اُن کے خیال میں یہ دونوں ممالک کے لیے سنگ میل ہے۔ دونوں سربراہان مملکت ملاقات کے لیے تیار ہیں کیونکہ فریقین کو زیادہ مربوط ہونا چاہیے، معاشی اعتبار سے چین اور امریکہ دونوں بڑے درآمد اور برآمد کنندگان ہیں ۔ جتنا بہتر ہم مل جل کر کام کریں گے، اتنا ہی زیادہ ہم دنیا میں امن پیدا کر سکیں گے اور اتنے ہی زیادہ کاروباری مواقع حاصل کر سکیں گے۔