اسلام آباد (کورٹ رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کی گرفتاری روکنے کے حکم میں جنوری تک توسیع کر دی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سابق وزیر شیخ رشید کی سندھ کے تھانہ موچکو اور لسبیلہ میں درج مقدمات کیخلاف درخواست پر سماعت کی،
عدالت نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کیماڑی کو نوٹس جاری کر کے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا،سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ایس ایس پی کیماڑی بتائیں کہ عدالتی حکم کے باوجود مقدمے کے آپریشنز کیسے جاری رکھے گئے،عدالت کی جانب سے لسبیلہ مقدمے کے مدعی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے گئے،تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ لسبیلہ میں درج مقدمے کے اخراج کیلئے رپورٹ بھجوا دی ہے اور محکمے کو مراسلہ بھی بھجوا دیا ہے،سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ شیخ صاحب چلے سے بھی جان نہیں چھوٹی آپ کی ،
سندھ میں بھی آپ پر 7اے ٹی اے لگ گئی ہے سندھ پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ہماری تفتیش مکمل ہوگئی ہے بس چالان جمع کرانا ہے، سابق تفتیشی افسر نے تفتیش مکمل کی اور 7اے ٹی اے کا اضافہ بھی کیا ، اندارج کے وقت شاید کوئی سیاسی معاملہ تھا ، میرے حساب سے تو یہ ایف آئی آر ہی نہیں بنتی اور اگر میرے پاس یہ کیس ہوتا تو ایف آئی آر خارج ہو چکی ہوتی،انہوں نے بتایا کہ میرا اب تبادلہ ہوچکا ہے،
آئندہ سماعت پر شاید کوئی اور افسر پیش ہو،اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ پولیس افسر کا بیان نہ لکھیں یہ تو ویسے ہی ایمانداری سے یہ بات بتا رہے ہیں جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا بیان ہم کارروائی کا حصہ نہیں بنا رہے ، یہ نہ ہو آپ کی نوکری چلی جائے،بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کیس کی مزید سماعت جنوری تک ملتوی کردی گئی۔