بیجنگ (نیوز ڈیسک) تھائی لینڈ کی شہزادی ماہا چاکری سریندھورن نے چین کا پچاسواں دورہ کیا ہے ۔ ہفتہ کے روز چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مجھے چین اور چینی لوگوں سے ملنا جلنا بہت پسند ہے۔چین کا دورہ کرنے والی تھائی شاہی خاندان کی پہلی رکن کے طور پر انہوں نے مئی 1981 میں پہلی بار چین کا دورہ کیا تھا ۔
اس کے بعد چین کو مزید جاننے کے لیےوہ اگلے 40 سے زائد سالوں میں بارہا چین آئیں، جس سے چین اور تھائی لینڈ کے درمیان دوستانہ تعاون کے لیے دوستی کا پل بنا۔
چین کے اپنے پہلے دورے سے واپس جانے کے بعد، شہزادی سریندھورن نے چین میں جو کچھ دیکھا اس سے متعلق بہت سی کتب شائع کیں ۔ انہوں نے نہ صرف اپنے سفری نوٹس سے قدیم بلکہ جدید چین کو بھی متعارف کروایا . اس کے علاوہ چینی ادب کے بہت سے فن پاروں کا تھائی زبان میں ترجمہ بھی کیا، جس سے تھائی لینڈ کے لوگوں کے لیے چین کو سمجھنے کا ایک دریچہ کھلا۔
ان کےپہلے دورہ چین کو 40 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، چینی عوام کی پرانی اور بہترین دوست کے طور پر شہزادی سریندھورن اب بھی چین اور تھائی لینڈ کے درمیان روایتی دوستی کو فروغ دینے کے لیے انتھک کوششیں کر رہی ہیں اور اس سرزمین میں دوستی کے بیج بونا جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ “بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو” نے تھائی لینڈ اور چین کے لوگوں اور پوری دنیا کے لوگوں کا مشترکہ تعاون حاصل کیا ہے۔ اس انیشی ایٹو کے ذریعے، زیادہ سے زیادہ چینی لوگوں نے تھائی لینڈ میں سرمایہ کاری کی ہے اور اسی طرح بہت سے تھائی باشندے چین میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ تجارت اور سرمایہ کاری کے علاوہ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو نے مشترکہ تعمیرمیں شریک ممالک کے عوام کو سفری سہولیات بھی فراہم کی ہیں، یہ ایک مفید نیشیٹو ہے۔