فیصل آباد (نمائندہ خصوصی)سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ الیکشن کا حصہ ہے، جن حلقوں میں گنجائش ہو وہاں دوسرے امیدواروں کا انتخاب جمہوری نظام میں ہوتا رہا ہے، پیپلز پارٹی کوپنجاب میں الیکشن لڑنا ہے تو ہمارے مخالف بات کرنا ہوگی،
پیپلز پارٹی کو پنجاب میں ن لیگ کے سپورٹرز سے کچھ نہیں ملے گا، سینٹرل پنجاب میں بھی بعض حلقوں میں نئے امیدوار کو موقع دینے کو تیار ہیں، بلوچستان میں ہم نے لوگوں کو قبول کیا وہاں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنی پڑی تو کریں گے۔ رانا ثناءاللہ نے گفتگو کے دوران بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کراچی میں ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر الیکشن لڑیں تو بہتر ہوگا، ایم کیو ایم کے وفد نے نواز شریف سے ملاقات کسی کے کہنے پر نہیں کی ہے،
سندھ میں پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کے ساتھ کچھ اچھا نہیں کیا، ایم کیو ایم کے لئے بہتر آپشن ہے کہ وہ ن لیگ سے مل کر الیکشن لڑے، کراچی میں نواز شریف کا ووٹ بینک ہے۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پنجاب کے 130حلقوں میں ہمارے پاس ایک نہیں چار چار پانچ پانچ امیدوار ہیں، پنجاب میں ن لیگ کے ٹکٹ کیلئے اب تک ڈیڑھ ہزار درخواستیں مل چکی ہیں، کسی کے کہنے پر عمران خان کو وزیراعظم بنانے کیلئے ووٹ دینے والے اس کہنے والے کے پیچھے ہٹنے کے بعد اپوزیشن کے ساتھ مل کر تحریک عدم اعتماد لائے تھے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو بھلانا نہیں چاہئے مگر ان کا اسیر بھی نہیں ہونا چاہئے، غلطیوں سے سیکھنا چاہئے ہم نے بھی غلطیوں سے سیکھا ہے، سیاست میں معاملات اعتماد کے بغیر آگے نہیں چل سکتے، جمہوریت جیسے جیسے توانا ہوگی سسٹم کے داغوں میں کمی آتی جائے گی، بلاول بھٹو اور دوستوں کے ساتھ 16ماہ کام کیا انہوں نے بہتر انداز میں حکومت کے ساتھ تعاون کیا۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ میں بلاول بھٹو کی سیاسی مجبوری سمجھتا ہوں، پیپلز پارٹی نے پنجاب میں سیٹ لینی ہے تو مسلم لیگ ن مخالف بیانیہ چلانا ہوگا،بلاول پنجاب میں ہمارے حق میں بات کریں گے تو 10ووٹ بھی نہیں ملیں گے۔