بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین کے صدر شی جن پھنگ نےکہا ہے کہ فلسطین- اسرائیل تنازعات کے سلسلے کو حل کرنے کا بنیادی طریقہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد، فلسطینی قوم کے جائز حقوق کی بحالی اور ایک آزاد مملکت فلسطین کا قیام ہے۔ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن و استحکام ممکن نہیں ہے۔
منگل کے روز چینی نشر یاتی ادارے کے مطا بق ان خیا لات کا اظہار چینی صدر نے بیجنگ میں فلسطین اور اسرائیل کے بارے میں برکس رہنماؤں کے خصوصی ورچوئل سربراہ اجلاس سے اہم خطاب میں کیا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ برکس کی توسیع کے بعد یہ پہلا سربراہی اجلاس ہے۔ موجودہ حالات میں برکس ممالک کے لیے فلسطین- اسرائیل مسئلے پر انصاف اور امن کی آواز بلند کرنا بروقت اور ضروری ہے۔ سب سے پہلے، تنازع کے تمام فریقوں کو فوری طور پر لڑائی بند کرنی چاہیے، شہریوں کے خلاف ہر طرح کا تشدد اور حملے بند کرنے چاہئیں اور حراست میں لیے گئے شہریوں کو رہا کرنا چاہیے۔
دوسرا یہ کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے لیے راستے کو محفوظ اور ہموار بنانا، غزہ کے عوام کو مزید امداد فراہم کرنا اور غزہ میں لوگوں کی جبری منتقلی سمیت دیگر اجتماعی سزاؤں کو روکنا ضروری ہے۔ تیسرا، بین الاقوامی برادری تنازعات کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔انہوں نے کہا کہ چین 27 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی ہنگامی اجلاس میں فلسطین- اسرائیل تنازع پر منظور کردہ قرارداد کی حمایت کرتا ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ فلسطین- اسرائیل تنازٰع کے موجودہ دور کے آغاز کے بعد سے چین، امن مذاکرات، جنگ بندی اور دشمنی کے خاتمے کے لیے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ رواں ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موجودہ صدر کے طور پر چین نے سلامتی کونسل کی ایسی قراردادوں کی منظوری کو آگے بڑھایا ،جن میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر التوا اور انسانی راہداریوں میں توسیع، شہریوں کے تحفظ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ برکس تعاون کا میکانزم ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے لیے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانے اور مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ چین برکس تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے کے لئے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔