تل ابیب(گلف آن لائن)اسرائیل اور حماس جنگ کے بعد غزہ پر فلسطینیوں کے بجائے غیر فلسطینیوں کے کنٹرول کی زیر بحث ممکنہ آپشنز کے بارے میں سیکرٹری جنرل انتونیو گویترس نے اپنی رائے پیش کر دی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے ان دو آپشنز کو رد کیا ہے اولا یہ کہ غزہ کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دے دیا جائے اور اقوام متحدہ کے فوجی اس میں آکر بیٹھ جائیں۔ سیکرٹری جنرل نے کہا یہ راستہ مسئلے کا حل ثابت نہیں ہو سکتا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایک دوسری مجوزہ آپشن کو بھی اسی طرح ناقابل عمل قرار دیا ہے کہ ‘ ایک مضبوط فلسطینی اتھارٹی غزہ کی ذمہ داری سنبھالے اور اسرائیلی ٹینکوں کی مدد سے ایسا ہو، یہ نہیں ہو سکے گا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی ٹینکوں کی مدد و حمایت سے غزہ میں جائے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے اس مجوزہ عمل دخل کے بارے میں کہا کہ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بین الاقوامی برادری ایک اور عبوری دور کو لانا چاہتی ہے۔گویا بین الاقوامی برادری مسئلے کے دیر پا اور مستقل حل کی طرف نہیں جانا چاہتی۔ اس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی کم و بیش اسی صف میں نظر آتے ہیں، تاہم انہوں بات ذرا دوسرے انداز میں کی ہے۔ وہ سیدھا سیدھا فلسطینی اتھارٹی کو یہ موقع دینے کو مفید نہیں سمجھتے بلکہ بالوسطہ اور قدرے موخر کر کے غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو سونپنا چاہتے ہیں۔انہوں نے دو ٹوک کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اقوام متحدہ کا حفاظتی ادارہ مسئلے کا حل ہو گا۔
‘ انہوں نے مسئلے کا حل تجویز کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کوملٹی سٹیک ہولڈرز اپروچ کے ساتھ حل کرنا ہو گا، اس مقصد کے لیے اسرائیلی سلامتی کے امریکہ کو بڑے گارنٹر کے طور پر جبکہ اقوام عرب کو فلسطینیوں کی مدد کے لیے سامنے آنا ہو گا۔سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ ہر ایک کی ضرورت ہے کہ وہ مل کر ایک عبوری بندوبست میں حصہ ڈالے تاکہ مضبوط فلسطینی اتھارٹی غزہ میں ذمہ داریاں سنبھالنے کی پوزیشن میں آجائے۔ اس طرح معاملہ آگے دو ریاستی حل کی طرف جا ئے۔